وزیر اعظم شہباز شریف مولانا فضل الرحمٰن کو منا نہ سکے؟
پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اس ملک کے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات میں اسمبلیوں کی تحلیل اور وقت پرعام انتخابات کے انعقاد کی ضرورت پر زور دیا۔
سحر نیوز/پاکستان: حکومت کی اتحادی جماعت جے یو آئی-ایف کے امیر مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے بیٹے، وفاقی وزیر مولانا اسد الرحمٰن کے ہمراہ وزیراعظم سے ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف سے گفتگو میں اُن کا خیال تھا کہ پیپلز پارٹی کے رہنما آصف علی زرداری کی جانب سے گزشتہ سال پی ٹی آئی کی حکومت کے خاتمے کے بعد حکومت کی باگ ڈور قبول کرنے کی تجویز ایک سیاسی غلطی تھی۔
ملاقات کے دوران مولانا نے وزیراعظم سے کہا کہ وقت بتائے گا کہ پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیچھے کون سی طاقتیں تھیں۔
سربراہ جے یو آئی ایف نے کہا کہ ہم بروقت انتخابات چاہتے ہیں اور اس میں تاخیر کا مطلب ہمارے لیے سیاسی نقصان ہوگا، جیسے حکومت لینا ہمارے لیے سیاسی نقصان ثابت ہوا ہے۔
جے یو آئی-ایف کے ترجمان محمد اسلم غوری نے کہا کہ صرف جے یو آئی-ایف ہی نہیں بلکہ پوری پی ڈی ایم دبئی میں ہونے والی بات چیت سے لاعلم تھی، مذاکرات پر تحفظات رکھنا ہمارا حق ہے کیونکہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا تھا۔
یہ ملاقات اس وقت ہوئی جب مولانا فضل الرحمٰن نے حال ہی میں دبئی میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ مولانا فضل الرحمٰن کو ان ملاقاتوں میں مبینہ طور پر اس لئے مدعو نہیں کیا گیا کیونکہ وہ انتخابات میں تاخیر کے مخالف ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم اور مولانا فضل الرحمٰن میں ہونے والی ملاقات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس لئے کہ جے یو آئی-ایف کا یہ کہنا ہے کہ مسلم نیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنے مقاصد حاصل ہونے کے بعد اس جماعت کو سائیڈ لائن پر لگا دیا ہے اور اب ممکنہ طور پر ہونے والے انتخابات کے حوالے سے یہ دونوں جماعتیں سیاسی اتحاد کو لے کر کچھ اور سوچ رہی ہیں۔