پاکستان سے غیر قانونی افغان مہاجرین کا انخلا شروع
پاکستان میں غیر قانونی مقیم افغان خاندانوں کا انخلا شروع ہوگیا۔ کل 30 افغان خاندانوں کو لےکر 16 ٹرک طور خم سرحد پہنچ گئے۔
سحرنیوز/پاکستان: پاکستان کی وفاقی حکومت کی جانب سے اکتوبر کے آخر تک سفری دستاویز نہ رکھنے والے تمام تارکین وطن کو پاکستان چھوڑنے کے الٹی میٹم کے بعد 2 روز کے دوران 30 افغان خاندان طورخم بارڈر کراسنگ سے اپنے وطن واپس روانہ ہوگئے۔ قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد ان 350 افراد کو افغانستان جانے کی اجازت دی جائے گی۔
ادھر افغان کمشنریٹ خیبرپختونخوا کے مطابق صوبے میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی تعداد 10 لاکھ ہے، 7 لاکھ 75 ہزار افغان غیر قانونی طور پر پاکستان میں داخل ہوئے۔ ان میں 3 لاکھ سے زیادہ وہ افغان شہری ہیں جو طالبان حکومت کے قیام کے بعد پاکستان آئے۔
خیبر پختونخوا میں رواں سال 3 ہزار 911 افغان باشندے مختلف جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔
بلوچستان میں مقیم افغان باشندوں کی تعداد ساڑھے 8 لاکھ کے لگ بھگ بتائی جا رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان میں سے ڈھائی لاکھ غیر قانونی مقیم ہیں۔
دوسری جانب افغانستان نے پاکستان سے افغان مہاجرین کو نکالے جانے پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
افغان قائم مقام وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے غیرقانونی مقیم افغان باشندوں کو بے دخل کرنے کے پاکستان کے فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکی افراد کے لیے پاکستان چھوڑنے کی مہلت میں 25 دن باقی رہ گئے۔
وزارتِ اطلاعات کے مطابق غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو31 اکتوبر تک پاکستان چھوڑنا ہوگا۔ اس حوالے سے وزارتِ اطلاعات کی جانب سے کہا گیا ہے کہ دوسری صورت میں قانون نافذ کرنے والے ادارے گرفتاری اور ملک بدری یقینی بنائیں گے۔
آزاد ذرائع نے افغان خاندانوں کی واپسی میں اچانک اضافے کی وجہ حکومت کی جانب سے دیئے گئے الٹی میٹم کو قرار دیا۔
اس پیش رفت سے آگاہ قریبی ذرائع نے بتایا کہ افغانستان میں سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی رضاکارانہ واپس جانے والوں کی تعداد کافی حد تک کم ہو جاتی ہے لیکن غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں سے متعلق نئی پالیسی نے واپسی کے عمل کو تیز کر دیا ہے اور ڈیڈ لائن کے قریب آنے کے ساتھ ہی واپس جانے والے افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا جبکہ خیبرپختونخوا میں مقیم زیادہ تر افغان خاندان اپنے آبائی ملک واپس جانے پر غور کر رہے ہیں۔