Dec ۱۳, ۲۰۲۳ ۱۶:۱۲ Asia/Tehran
  • سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد؟

سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد ہونے سے متعلق متضاد بیانات سامنے آ رہے ہیں۔

سحر نیوز/ پاکستان:  پاکستانی میڈیا کا کہنا ہے کہ راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سائفر کیس کی سماعت کی۔

اسپیشل پراسیکیوٹر ایف آئی اے ذوالفقار عباسی نقوی نے کہا ہے کہ سائفر کیس کے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 کے تحت عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فرد جرم عائد کردی گئی ۔

دونوں ملزمان نے صحتِ جرم سے انکار کرتے ہوئے فرد جرم میں لگائے گئے الزامات کو لغو اور من گھڑت قرار دے دیا۔

ملزمان نے کارروائی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ فرد جرم غلط اور غیر قانونی ہے جسے چیلنج کریں گے۔

فرد جرم میں تین مختلف الزامات لگاتے ہوئے کہا گیا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم اور شاہ محمود قریشی نے بطور وزیر خارجہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی، 27 مارچ 2022 کو خفیہ دستاویز کو عوامی ریلی میں لہرایا اور جان بوجھ کر ذاتی مفادات کے لیے سائفر کو استعمال کیا، ان کے اس غیر قانونی اقدام سے ملکی تشخص، سیکیورٹی اور خارجہ معاملات کو نقصان پہنچا۔

پی ٹی آئی کے وکلاء نے فرد جرم عائد ہونے کی خبر کو غلط قرار دے دیا۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ ہمارے سامنے کوئی فرد جرم عائد نہیں ہوئی، ملزمان نے دستخط بھی نہیں کیے۔ پراسیکیوٹر نے غلط بتایا کہ فرد جرم عائد ہوئی، کل اس پر احتجاج کریں گے، ہماری آج صرف درخواستوں پر بحث ہوئی۔

شاہ محمود قریشی کے وکیل تیمور ملک نے بھی فرد جرم عائد ہونے کی خبر کو غلط قرار دیا۔

تیمور ملک  نے کہا کہ میڈیا خبروں سے حیرانی ہوئی کہ سائفر کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی، دونوں ملزمان میں سے کسی کو بھی چارج شیٹ پر دستخط کیلئے نہیں کہا گیا، عدالت کی سماعت کل تک ملتوی ہونے تک ہم عدالت میں موجود رہے، بیرسٹر سلمان صفدر، بیرسٹر گوہر، علی بخاری کمرہ عدالت میں موجود رہے۔

وکیل تیمور ملک نے مزید کہا کہ میں نے اوپن سماعت، میڈیا کے نمائندوں کی رسائی اور دستاویزات فراہمی پر دلائل دیے، عدالت میں اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ایک مناسب اور اوپن ٹرائل ہو، شروع سے ہی منصفانہ، اوپن ٹرائل کے تقاضے پورے نہ ہوئے تو چیلنج کریں گے۔

واضح رہے کہ ان دونوں دفعات کے تحت سزائے موت، عمر قید یا 14 سال قید کی سزا ہے۔

ٹیگس