مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام عدالتی اصلاحات پر متفق ؟
مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے پر اتفاق رائے کے لیے پارلیمانی کمیٹی کا خصوصی اجلاس آج پھر بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
سحر نیوز/ پاکستان: پارلیمانی کمیٹی کا خصوصی اجلاس کل دوبارہ ساڑھے بارہ بجے ہوگا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ کمیٹی کا اجلاس کل ساڑھے بارہ بجے دوبارہ ہوگا، کمیٹی آج بھی کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔
انہوں نے کہا کہ دو دن تک کسی حتمی نتیجے پرپہنچ آئیں گے، پی ٹی آئی نے اپنی تجاویزآج بھی نہیں دیں۔ سینیٹرعرفان صدیقی نے دعوی کیا کہ اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں بس ایک پھونک مارنے کی دیرہے جو کمیٹی نے مارنی ہے۔
جے یو آئی ف کے سینیٹر کامران مرتضی کا کہنا ہے کہ سوائے ایک آدھ چیزکے باقی پرسب نے جے یو آئی کی تجاویز قبول کیں۔
طے شدہ عدالتی اصلاحات پر مولانا فضل الرحمٰن آج پی ٹی آئی قیادت کو اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کے مطابق اعتراض والی شقوں پر ن لیگی قیادت آپس میں پھر مشاورت کرے گی، مشترکہ مسودے پر اتفاق رائے کی کوشش جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔
9 مئی کے ملزمان کے ٹرائل کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام کو فوجی عدالتوں پر تحفظات ہیں جبکہ ن لیگ نفاذ چاہتی ہے۔
در ایں اثنا چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ آج آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی بات کی گئی۔
خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے آج اپنا تیسرا ورژن اور ایک ڈرافٹ دیا ہے۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ تیسرے ڈرافٹ میں آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کی بات کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے ڈرافٹ کو دیکھا ہے، آج مولانا فضل الرحمٰن سے گفتگو ہوگی، حکومت ابھی اپنا مسودہ مکمل طور پر سامنے نہیں لائی۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے یہ بھی کہا کہ کم سے کم 7 حکومتی ارکان ترمیم کے لیے ووٹ نہیں کریں گے۔