کرم ایجنسی میں کشیدگی، فائرنگ کا سلسلہ جاری، اموات کی تعداد 75 ہو گئی
حکومتی جرگے کی کوششوں سے فریقین کے جنگ بندی پر آمادہ ہونے کے باوجود مختلف علاقوں سے دو طرفہ فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم کے حکام نے بتایا ہے کہ لوئر کرم میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر منقسم قبائل کے درمیان کل رات بھر ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق اور 4 زخمی ہوگئے جس سے چند روز سے جاری فائرنگ کے نتیجے میں اموات کی تعداد 75 تک پہنچ گئی ہے۔
حکومتی جرگے کی کوششوں سے فریقین کے جنگ بندی پر آمادہ ہونے کے باوجود مختلف علاقوں سے دو طرفہ فائرنگ کی اطلاعات موصول ہوئیں۔
حکام نے تسلیم کیا کہ دونوں فریقین کی جانب سے 7 روزہ جنگ بندی کی شرائط کی پاسداری کے لیے اقدامات کیے ہیں جن میں ایک جانب سے 5 یرغمالی خواتین کی رہائی اور دوسری جانب سے 2 لاشوں کی واپسی شامل ہے۔
واضح رہے کہ یہ جھڑپیں جمعرات کے روز لوئر کرم میں پاراچنار سے پشاور جانے والی مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد شروع ہوئیں جس کے نتیجے میں 50 کے قریب افراد شہید ہوگئے تھے۔
اتوار کے روز بیرسٹر سیف نے کہا تھا کہ فریقین نے ایک ہفتے کی جنگ بندی، یرغمالیوں کے تبادلے اور لاشوں کی واپسی پر اتفاق کرلیا ہے۔
افغانستان کی سرحد سے متصل یہ ضلع طویل عرصے سے تکفیری دہشتگردوں کی دہشتگردانہ کارروائیوں اور حکومت کی جانب سے تکفیری دہشتگردوں کے خلاف کوئی ٹھوس کارروائی نہ کرنے کی وجہ سے فرقہ وارانہ کشیدگی کا شکار رہا ہے جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنا ہے۔