Jan ۲۶, ۲۰۲۵ ۱۲:۳۷ Asia/Tehran
  • پاراچنار کے مسئلے کا حل کیا صرف جرگہ ہی جرگہ ہے؟

پاراچنار کے عوام کے مسائل و مشکلات میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے لیکن حکومت صرف اور صرف جرگہ کے اجلاس کے انعقاد سے عوام کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

سحر نیوز/ پاکستان: پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں قیامِ امن کے لیے کوہاٹ میں جرگے کا انعقاد ہوا، جس میں لوئر کرم کمیٹی اور گرینڈ جرگے کے اراکین نے شرکت کی۔

چیف سیکریٹری کے پی ندیم اسلم چودھری نے جرگے سے خطاب میں کہا کہ امن صرف دستخط سے نہیں معاہدے پر عمل سے آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے پر آگے بڑھنے کی بات کریں، پیچھے نہ دیکھیں، نقصانات کی تفصیلات بھیج دیں، ازالہ کیا جائے گا۔

اس سے پہلے بھی جرگہ کے کئی اجلاس ہوئے جس کا اب تک کوئی نتیجہ بر آمد نہیں ہوا۔

دوسری جانب پاراچنار میں لوگوں کو راستوں کی بندش کی وجہ سے سخت مشکلات کا سامنا  کرنا پڑ رہا ہے۔ راستوں کی بندش سے زندگی کا ہر شعبہ متاثر ہے۔

کرم میں پیٹرول،  ڈیزل اور ایل پی جی کا سخت بحران برقرار ہے۔ پیٹرول پمپ مالکان کا کہنا ہے کہ اپر کرم کی چار لاکھ آبادی کیلئے روزانہ 7 ٹینکرز فیول استعمال کیے جاتے تھے لیکن پچھلے تین ماہ سے ایک ٹینکربھی نہیں آیا، شہریوں نے مطالبہ کیا کہ اپل پی جی اور پیٹرول ڈیزل کی کمی کو پورا کیا جائے۔

عوام کی مشکلات کو دیکھتے ہوئے خیبر پختونخوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر سیف نے ایک مرتبہ پھر دعوی کیا ہے کہ پاراچنار امن معاہدے کی رو سے قیام امن کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، بنکرز کی مسماری کا کام دوبارہ شروع کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ پاراچنار سے پشاور جانے والی 200 مسافر گاڑیوں کے قافلے پر حملے کے بعد ٹل پارا چنار روڈ 21 نومبر سے بند ہے، بگن میں ہونے والے  دہشتگردانہ حملے میں 130 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے ۔

23 نومبر کو حکومت خیبر پختونخوا کی ایک کمیٹی کی ثالثی میں ہونے والی جنگ بندی میں 7 دن کی توسیع کردی گئی تھی، بعد ازاں ایک گرینڈ جرگے نے 31 دسمبر کو نازک امن معاہدے پر بات چیت کی، تاہم اس معاہدے کو اس وقت بڑا دھچکا لگا، جب 16 جنوری کو اسی طرح کے ایک قافلے پر حملہ ہوا تھا، جس میں 2 سیکیورٹی اہلکار اور 8 ٹرک ڈرائیور جاں بحق ہوئے تھے۔

ٹیگس