افغانستان اور پاکستان کے درمیان پھر بڑھنے لگی کشیدگی، پاکستان نے ناپسندیدہ عناصر کو نکالنے کی کابل کی پیشکش مسترد کر دی ہے: طالبان ترجمان کا دعوی
افغانستان کی عبوری طالبان انتظامیہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان ناپسندہ عناصر کے اخراج کی پیشکش قبول نہیں کی۔
سحرنیوز/پاکستان: افغان عبوری حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے خیبر نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ استنبول مذاکرات کے دوران پاکستانی فریق کو بتایا گیا کہ کابل ان لوگوں کو نکالنے کے لیے تیار ہے جنہیں اسلام آباد سیکیورٹی خطرہ سمجھتا ہے، تاہم پاکستان نے اس تجویز کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ انہیں افغانستان کے اندر روکا جائے۔ ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ پاکستانی حکام کو استنبول مذاکرات کے دوران بتایا گیا تھا کہ عبوری افغان حکومت ایسے افراد کو ملک بدر کرنے پر آمادہ ہے جنہیں اسلام آباد ناپسندیدہ عناصر سمجھا جاتا ہے، لیکن پاکستانی فریق نے یہ حل قبول نہیں کیا۔

افغان عبوری حکومت کے ترجمان نے دعوی کیا کہ اسلام آباد نے کابل سے کہا ہے کہ وہ ان لوگوں کو افغانستان کے اندر کنٹرول میں لائے اور انہیں ملک بدر کرنے سے باز رہے۔ انہوں نے کہا کہ تارکین وطن کے ہتھیار لے جانے پر پابندی عائد کرنا افغان حکومت کی پالیسی ہے اور اگر پاکستان ممکنہ خطرات کے بارے میں قابل اعتماد معلومات فراہم کرتا ہے تو ہماری حکومت "مناسب کارروائی" کرے گی۔
ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان کے حالیہ اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بگرام میں امریکی فوجیوں کی واپسی کے لیے حالات پیدا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں اپنے دعوے کی مزید تفصیلات میں جانے سے گریز کیا۔ یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سرحدی سلامتی کے مسائل اور الزامات در الزامات کی وجہ سے سخت کشیدہ ہیں۔