روس کے سابق صدر کا کہنا ہے کہ امریکا نے روسوفوبیا کا آغاز کر دیا ہے اور یہ روس کو توڑنے اور اس کو سر تسلیم خم کرنے کی کوشش ہے تاہم ماسکو یہ کام نہيں کرے گا۔
ویسے جنگ تو ہوتی ہی خطرناک ہے اور اس کی تباہیاں کسی سے پوشیدہ نہيں ہیں۔
یوکرین پر حملے کی وجہ سے امریکا سمیت مغربی ممالک نے روس پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں جس کے بعد روس نے بھی جوابی کاروائی کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن اور ہیلری کلنٹن سمیت امریکا کے متعدد اعلی عہدیداروں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
وائٹ ہاؤس نے دعوی کیا ہے کہ روس، یوکرین پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کرسکتا ہے اور ہم سب کو اس پر چوکس رہنا چاہیے۔
روس کا کہنا ہے کہ امریکا اور یوکرین مل کر بائیولوجیکل ہتھیار بنانا چاہتے تھے۔
یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ پر ماسکو کے خلاف سخت پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے امریکا اور اس کے اتحادیوں نے روسی تیل اور گیس کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
روس کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرین میں روسی کے فوجی اقدامات شروع ہونے سے پہلے امریکا، برطانیہ اور امریکا کے اتحادی ممالک کے 50 سے زائد طیارے اسلحے اور فوجی ساز و سامان لے کر یوکرین اترے تھے۔
امریکا کے صدر جو بائیڈن کی پھر سے زبان پھسل گئی اور انہوں نے امریکی کانگریس میں یوکرین کے بارے میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ پوتن نے روس پر حملہ کر دیا۔
امریکا کے ایک سینئر سینیٹر نے روسی صدر کے قتل کا مطالبہ کیا ہے۔
روس کی پارلیمنٹ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔