میانمار میں یکم فروری کی فوجی بغاوت ختم کرانے کے لئے اس ملک کی متبادل عبوری غیر فوجی حکومت کے رہنما کی جانب سے وعدے کے اعلان کے ساتھ ہی میانمار کے ذرائع ابلاغ نے فوجی اہلکاروں کے ہاتھوں کم سے کم بارہ افراد کی ہلاکت کی خبر دی ہے۔
میانمار کے امور میں اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی نے اس ملک میں جمہوریت کی بحالی اور تشدد کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل کے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے۔
میانمار میں فوجی کودتا کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔
میانمار میں حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی پر، جنھوں نے میانمار میں فوجی بغاوت اور گھر میں نظربند ہونے کے بعد پہلی بار ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں حاضری دی، مزید دو اور الزامات کا سامنا ہے۔
میانمار کے قومی جمہوری اتحاد نے کہا ہے کہ آنگ سان سوچی کو گھر میں نظر بندی کے دوران فوج نے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف مظاہروں میں شدت آگئی ہے اور بڑے پیمانے پر عوام جمہوریت کی بحالی کے لیے میدانِ عمل میں نکلے ہیں۔
فوجی بغاوت کے بعد ہونے والے احتجاج کے دوران فوج نے ملک کی تمام زبانوں میں ویکیپیڈیا تک رسائی کو روک دیا ہے۔
میانمار میں سابق حکمراں جماعت سے وابستہ افراد کے خلاف فوج کا کریک ڈاؤن جاری ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں میانمار میں فوجی بغاوت سے پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا۔
میانمار کی فوج نے فوجی کودتا کے بعد آج صبح اعلان کیا کہ حکومت کے تمام اختیارات ایک سال کیلئے فوج نے اپنے ہاتھ میں لے لئے ہیں۔