غزہ کے نہتے عوام کے خلاف وحشیانہ صیہونی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کے جشن کے موقع پر انگریز صحافی نے غزہ پٹی میں صیہونیوں کے جرائم کا ذکر کیا اور ایک الگ طرح کا پیغام دیا اور کہا کہ اگر حضرت مسیح غزہ میں موجود ہوتے تو وہ بھی صیہونیوں کے ہاتھوں قتل کر دیئے جاتے۔
اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے اسے غزہ پٹی پر اسرائیل کی بمباری جاری رہنے پر سخت تشویش ہے اور عام شہریوں کی حفاظت کے لئے صیہونی حکومت سے تمام اقدامات انجام دینے کا مطالبہ کرتا ہے۔
صیہونی حکومت نے اعتراف کیا ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ بہت پیچیدہ اور مشکل ہے۔
صیہونی حکومت کے ایک مرکز کی تحقیق اور مطالعات کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد غزہ جنگ کے بعد شدید ذہنی عارضے اور زخموں کا شکار ہوئی اور ان کی شراب اور منشیات کی لت میں اضافہ ہو گیا ہے۔
غزہ میں غاصب صیہونی حکومت کے اتوار کی رات کے وحشیانہ حملوں میں 70 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے۔
غزہ کی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں دوسوایک فلسطینی شہید اور تین سو اڑسٹھ فلسطینی زخمی ہوئے ہيں۔
عبرانی میڈیا نے 60 دن کی لڑائی اور بھاری نقصان اٹھانے کے بعد گولانی بریگیڈ کے غزہ سے انخلاء کی اطلاع دی۔
فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کی شرائط کا اعلان کردیا ہے۔