میانمار کی فوج نے مسلسل دوسرے روز بھی مظاہرین کا بہیمانہ قتل عام کیا اور پیر کو بھی مظاہرین پر گولیاں برساکر کم سے کم چـودہ افراد کو ہلاک کر دیا۔
میانمار میں فوج نے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کی ٹھان لی ہے۔
میانمار میں یکم فروری کی فوجی بغاوت ختم کرانے کے لئے اس ملک کی متبادل عبوری غیر فوجی حکومت کے رہنما کی جانب سے وعدے کے اعلان کے ساتھ ہی میانمار کے ذرائع ابلاغ نے فوجی اہلکاروں کے ہاتھوں کم سے کم بارہ افراد کی ہلاکت کی خبر دی ہے۔
ینگون میں احتجاج کرنے والے افراد پر پولیس کی فائرنگ سے 8 افراد ہلاک ہوگئے۔
ہندوستان میں روہنگیا مہاجرین جنگلوں روپوشی اختیار کر رہے ہيں۔
میانمار کے امور میں اقوام متحدہ کی خصوصی ایلچی نے اس ملک میں جمہوریت کی بحالی اور تشدد کے خاتمے کے لیے سلامتی کونسل کے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے۔
میانمار میں فوجی کودتا کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے ۔
میانمار میں حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی پر، جنھوں نے میانمار میں فوجی بغاوت اور گھر میں نظربند ہونے کے بعد پہلی بار ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں حاضری دی، مزید دو اور الزامات کا سامنا ہے۔
اقوام متحدہ نے میانمار میں 50 سے زائد افراد کے ہلاک و زخمی ہونے پرمیانمار کی فوج سے طاقت کا استعمال فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
میانمار کے قومی جمہوری اتحاد نے کہا ہے کہ آنگ سان سوچی کو گھر میں نظر بندی کے دوران فوج نے کسی نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔