ارضِ فلسطین اور قبلۂ اول پر قابض صیہونی حکومت کی صورت حال اب اس قدر زبوں حالی کا شکار ہو گئی ہے کہ خود صیہونی حکام بلا جھجھک اس کے زوال اور تباہی کی باتیں کرنے لگے ہیں۔
سحر نیوز رپورٹ
اسرائیلی اخبار ہارٹص کے مطابق، تمام ماہرین ایک ہی رائے پر متفق ہیں کہ اسرائیل آج ایک سیاسی تعطل کا شکار ہے۔
سیکڑوں امریکی - یہودی تاجروں اور سیاست دانوں نے ایک کھلے خط میں بنیامن نتن یاہو کو متنبہ کیا ہے کہ اسرائیلی عدالتی نظام میں اصلاحات سے حکومت غیر مستحکم ہو جائے گی اور بین الاقوامی فورمز پر اس کا دفاع کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔
گزشتہ شب تل ابیب، حیفا، اور مقبوضہ بیت المقدس میں نیتن یاہو کے خلاف ایک بار پھر وسیع مظاہرے ہوئے ہیں۔
صیہونی حکومت کی داخلی سیکورٹی کے وزیر نے اس شہر میں ہونے والے مظاہروں پر قابو پانے میں ناکامی پر تل ابیب کے پولیس سربراہ کو برطرف کردیا۔
ایک خاتون مترجم نے اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر کی طرف سے نیتن یاہو کے اٹلی کے دورے پر ان کے ساتھ جانے کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور اس کا سبب نیتن یاہو کے فاشسٹ افکار اور جمہوریت کے خلاف ان کے اقدامات قرار دیئے ہیں۔
غاصب صیہونیوں نے لگاتار آٹھویں ہفتے اس بار بھی مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کر کے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے بنیامین نیتن یاہو کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا۔
صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی داخلی سیکورٹی کے وزیر ایتمار بن گوویر ایک دہشت گرد ہیں۔
غاصب صیہونیوں نے مسلسل آٹھویں ہفتے مقبوضہ فلسطین کے مختلف علاقوں میں مظاہرے کر کے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے بنامن نیتن یاہو کو ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا۔