روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں دنیا کے مختلف ملکوں اور بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہر بلگورود پر یوکرین کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کریں۔
اقوام متحدہ میں روسی مستقل مندوب نے کہا ہے کہ سرحدی شہر بلگورود پر یوکرین کا حملہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہوا اور یوکرین مغرب کی خوشنودی حاصل کرنے کے لئے روسی شہروں کو اس طرح سے نشانہ بنا رہا ہے۔
مظلوم فلسطینی عوام کے خلاف عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔
بحیرۂ احمر میں ایک بحری اتحاد میں شامل ہونے کی امریکی درخواست پر بعض ملکوں کی موافقت کے باوجود، تین یورپی ملکوں نے اس میں شامل ہونے سے انکار کردیا ہے۔
جرمنی اور برطانیہ کے وزرائے خارجہ بائربوک اور ڈیویڈ کیمرون نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ غزہ میں بڑی تعداد میں عام شہری مارے گئے ہیں، اس علاقے میں پائیدار جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
مغربی میڈیا نے مغرب کے انٹیلیجنس اداروں کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ یوکرین امریکہ اور نیٹو کے دیگر رکن ممالک کی حمایت کے بغیر دوہزار چوبیس کے موسم گرما تک روس کے خلاف جنگ میں شکست سے دوچار ہوسکتا ہے۔
روس نے کہا ہے کہ امریکہ ، یوکرین کے لئے بھاری بجٹ مختص کرکے درحقیقت اربوں ڈالر برباد کررہا ہے۔
یورپی کونسل اپنے دو روزہ اجلاس میں غزہ کے سلسلے میں کسی اتفاق رائے تک نہیں پہنچ سکے۔
یورپی حکام اپنی نجی محفلوں میں اعتراف کرتے ہیں کہ یوکرین، اکثریورپی ممالک کے سربراہوں کی اہم ترین ترجیحات میں نہیں رہا ہے۔
روسی صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ سمجھ چکا ہے کہ یوکرین نے اسے دھوکا دیا ہے۔