روس اور امریکہ کے خفیہ انٹیلی جنس چیف نے یوکرین کے بارے میں گفتگو کی ہے۔
یوکرین کی جنگ میں امریکی حکام آگ بھڑکانے میں لگے ہوئے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ کسی طریقے سے یہ جنگ طولانی ہو جائے۔
ایک برطانوی اخبار نے خبر دی ہے کہ یوکرین مغربی ممالک کے ہتھیاروں کی امتحان گاہ بن گیا ہے۔
روس کے ایک قانون ساز کا کہنا ہے کہ ہم نے 7 لاکھ یوکرینی بچوں کو پناہ دی ہے۔
روسی حکام کا کہنا ہے کہ ویگنر گروپ اب یوکرین میں جنگ نہیں لڑے گا اور اس حوالے سے سربراہ گروپ یوگینی پریگوزین کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔
یوکرینی فوج کا کہنا ہے کہ 24 ہزار فوجی یورپی ممالک میں تربیت حاصل کر چکے ہیں۔
یونین انڈسٹری کے سربراہ نے کہا ہے کہ روس کے خلاف یوکرین کے جوابی حملے میں مدد کے طور پر اس ملک کو اسلحے کی فراہمی کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔
بیلاروس کے صدر الیکزینڈر لوکاشنکو نے واضح کیا ہے کہ جارحیت کی صورت میں ایٹمی حملے سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
روس کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے سربراہ دیمیتری مدودف نے یورپی ممالک کو نیٹو افواج کے ساتھ کھڑا ہونے کی صورت میں حملے کی دھمکی دی ہے۔
جرمن وزیر دفاع نے کہا ہے کہ برلن فی الحال یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹورس کروز میزائل فراہم نہیں کرے گا۔