یوکرین میں کن کن ممالک کے فوجی افسران موجود ہیں؟
روس کے وزیر خارجہ نے کہا ہےکہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے کرائے کے فوجیوں کےعلاوہ ان کے فوجی افسران بھی یوکرین میں موجود ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے انطالیہ میں ایک سفارتی اجتماع سے خطاب کے دوران کہا کہ یوکرین میں کودتا سے قبل سینکڑوں امریکی شہری اس ملک کی وزارتوں کی نشستوں پر قابض تھے۔
انہوں نے کہا کہ جیسا کہ کہا جا رہے کہ امریکہ ، برطانیہ اور فرانس کے کرائے کے فوجی یوکرین میں موجود ہیں، تاہم حقیقت میں فرانس، اور برطانیہ کے فوجی افسران بھی یوکرین میں موجود ہیں اور ہمیں اس بارے میں اطلاع ہے ۔
لاوروف نے اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کا یوکرین میں فوج بھیجنے کا بیان ایک سنگین معاملہ ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ ان بیانات کی وجہ سے ہونے والے تمام نظریات کے تبادلے کے بعد میکرون نے کہا کہ وہ اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ دراصل امریکی صدر جو بائیڈن نے کچھ اس طرح کی بات کہی تھی کہ ہم لڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن ہسپتال سے ڈسچارج ہونے کے بعد امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اگر یوکرین کی روس کے مقابلے میں شکست ہوگئی تو نیٹو کے پاس جنگ کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے ، اور یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے۔
لاوروف نے کہا کہ ان بیانات کا مطلب یہ ہے کہ اگر یوکرین کو شکست ہوئی تو نیٹو کو روس کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سے قبل تک یہ ممالک کہتے تھے کہ ہم یوکرین کو شکست سےدوچار نہیں ہونے دیں گے کیوں کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین یوکرین پر ہی اکتفا نہیں کریں گے اور وہ بالٹیک ، پولینڈ اور فنلینڈ پر بھی قبضہ کرنا چاہیں گے۔