Jan ۱۸, ۲۰۲۴ ۱۶:۰۱ Asia/Tehran
  • روسی فوج کی پیش قدمی جاری، یوکرینی فوج کی حالت نازک

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے جنگ یوکرین میں بیشتر علاقوں میں مختلف محاذوں پر روسی فوج کی جاری پیش قدمی کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی محاذوں پر یوکرینی فوج کی حالت اب بگڑتی جا رہی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولتنبرگ نے ڈاووس فورم سے اپنے خطاب میں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگی محاذوں کی صورت حال مسلسل بگڑتی جا رہی ہے اور روسی فوج خود کو بدستور مضبوط کر رہی ہے اور یوکرین پر دباؤ مستقل بڑھتا جا رہا ہے۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے جنگ یوکرین میں یورپی ملکوں سے کی ایف کی حمایت کئے جانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ یوکرین کی حمایت، تمام ملکوں کی سیکورٹی کے تحفظ کا باعث بنے گی۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل ینس اسٹولتنبرگ نے گذشتہ عیسوی ماہ میں بھی روس کے ساتھ جنگ میں یوکرین کی شکست کا اعتراف کرتے ہوئے نیٹو کے رکن ممالک کی جانب سے یوکرین کی حکومت کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا تھا۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے بھی ڈاووس اجلاس میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ یوکرین کے خلاف روسی جارحیت صرف یوکرین سے متعلق ہے، سخت مغالطے میں ہے، دعوی کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین کے اہداف یوکرین سے بڑھکر ہیں اور گذرتے وقت کے ساتھ دیگر ملکوں پر بھی روسی جارحیت کے مقاصد آشکار ہوتے جائیں گے۔

زیلنسکی نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ فضائيہ کی توانائی کی تقویت کی صورت میں، کی ایف یوکرین میں روسی فوج کو شکست دینے پر قادر ہو جائے گا، کہا کہ یوکرین کی فضائیہ کی برتری، جنگ میں روس کے مقابلے میں یوکرین کی کامیابی کا باعث بنے گی۔

دوسری جانب فرانسیسی صدر امانوئل میکرون نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہ پیرس اور کی ایف ایک سیکورٹی معاہدے پر دستخط کریں گے ، تاکید کی ہے کہ وہ فروری میں اپنے دورہ یوکرین میں دو طرفہ سیکورٹی معاہدے کو حتمی شکل دیئے جانے کا اعلان کریں گے۔ میکرون نے یقین دلایا ہے کہ فرانس کی حکومت آئندہ چند ہفتوں میں یوکرین کو چالیس دور مار کروز میزائل اور سیکڑوں کی تعداد میں بم فراہم کرے گی۔

ڈیفنس ایکسپریس کی ویب سائٹ پر جنگ میں روسی فوج کی برتری سے متعلق یوکرین کے حامی ملکوں کی تشویش کے ساتھ لکھا گیا ہے کہ روس نے اپنی فضائيہ کو بروئے کار لاتے ہوئے جنگ میں اب تک کا سب سے بڑا اور تاریخی حملہ کیا ہے جبکہ جنگ میں بلسٹک میزائلوں سے بھی استفادہ کیا جا رہا ہے۔ حال ہی میں جنگ میں شدت اور روسی اقدامات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ روس یوکرین جنگ میں، آنے والی حالیہ شدت روس کے صدارتی انتخابات کا وقت قریب آنے کے موقع پر اور زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔

جنگ غزہ میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں فلسطینیوں کے جاری قتل عام اور امریکہ کے صدارتی انتخابات اور سیاسی رسہ کشی کی صورت حال پرعالمی برادری کی توجہ مرکوز ہونے کے پیش نظر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یوکرین، جنگ میں مغرب کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت جاری رہنے پر بھروسہ نہیں کر سکتا جبکہ جنگ میں روس کے مقابلے میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شکست کا اعتراف بھی غیر متوقع ہے۔ بنابریں اس بات کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے کہ جنگ یوکرین آئندہ بھی یونہی جاری رہے گی۔

ٹیگس