سعودی عرب کے وزیر خارجہ نے تہران اور ریاض کے درمیان طے پانے والے سمجھوتے کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے ساتھ سمجھوتہ دو برسوں کے مذاکرات کا نتیجہ ہے۔
ایک امریکی ویب سائٹ نے لکھا ہے کہ تہران-ریاض معاہدہ، امریکہ کے بعد کے مشرق وسطیٰ کی نوید سناتا ہے۔
امریکہ اگر ریاکاری سے باز آ جائے تو معاہدے تک پہنچنے میں وقت نہیں لگے گا، یہ بات ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبد اللہیان نے کہی ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ریاض نے تہران سے رابطہ کیا ہے اور وہ مذاکرات اور گفتگو کی زمین ہموار کرنے کے درپے ہے۔
اردن میں ہونے والے بغداد 2 اجلاس میں ایرانی اور سعودی وزراء خارجہ کی ملاقات ہوئی جس میں ریاض نے ایران نے ایران کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے پر اپنی آمادگی کا اظہار کیا ہے۔
سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ ایران سے قریبی تعلقات کی غرض سے مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کے لیے بغداد کی کوششیں جاری ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت نے کہا ہے کہ خلیج فارس کے تینوں جزیرے ملک کا اٹوٹ حصہ اور دائمی ملکیت ہیں اور خلیج فارس تعاون کونسل کے بعض ممالک نے اندازوں میں غلطی کرکے، غیرعلاقائی طاقتوں کی مداخلت کا راستہ ہموار کیا ہے۔
ایران کے صدر نے تہران اور بغداد کے تعلقات کو علاقے کے مفاد میں قرار دیا ہے۔
ابھی تک عراقی دارالحکومت بغداد میں اسلامی جمہوریہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان پانچ دور کے مذاکرات انجام پا چکے ہیں جبکہ چھٹے دور کے مذاکرات کے لئے عراق کی جانب سے اعلان آمادگی کا انتظار ہے۔