روس اور یوکرین کے مابین جنگ کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔
امریکہ کیف اور تل ابیب کو مزید ہتھیار فراہم کر کے جنگ کی آگ کو مزید بھڑکانے کی کوشش کر رہا ہے۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے یوکرین میں امن سے متعلق چین کی پیشکش کو منصفانہ قرار دیا ہے۔
جنگ یوکرین کے طولانی ہونے کے باعث مغربی حکومتیں کیف حکومت کی مالی اور اسلحہ جاتی حمایت کے سلسلے میں تذبذب کا شکار ہوگئی ہیں اور انہوں نے یوکرین کی نسبت صیہونی حکومت کی حمایت کو اپنی ترجیح قرار دیا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے جنگ میں یوکرین کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچانے کا اعلان کیا ہے۔
امریکہ میں روس کے سفیر نے امریکہ کے نئے روس مخالف اقدام کی مذمت کی ہے۔
روس کے دفتر خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ یورپ میں ماسکو، نیٹو کی فوجی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے۔
روسی رہنما پاسکوف نے کہا ہےکہ یوکرینی فوجیوں کو عنقریب ایسی باتیں سننے کو ملیں گی کہ مغرب یوکرینی فوجیوں کو پسند نہیں کرتا۔
روس کے صدر نے کہا ہے کہ سامراجی دور بہت پہلے ختم ہو چکا ہے۔
یوکرین پر روس کے میزائل حملے میں پچاس سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔