نیتن یاہو اور ان کی انتہا پسند کابینہ کے ہزاروں مخالفین نے غزہ میں جنگ روکنے کے لیے جمعرات کی شب تل ابیب میں ایک بار پھر احتجاج اور مظاہرے کئے۔
حزب اللہ لبنان کے جہادی کمانڈر شہید فواد شکر کے قتل کی پہلی انتقامی کارروائی کے بعد ہی تل ابیب اور حیفا شہروں میں زیرزمین پناہ گاہوں کے دروازے کھول دیئے گئے ہيں۔
میڈیا ذرائع نے تل ابیب میں کار بم کے دھماکے کی خبردی ہے۔
برطانیہ اور فرانس کے وزرائے خارجہ غاصب صیہونی حکومت کو مزاحمتی فلسطینی تنظیموں کے غیظ و غضب سے بچانے میں سرگرم ہوگئے ہیں۔
مشرق وسطی کی صورتحال کی وجہ سے بیشتر بین الاقوامی ایئرلائنز نے اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں منسوخ کیں۔ اس کے بعد مسافروں نے تل ابیب کے بن گوریوں ہوائی اڈے کو چھوڑ دیا ہے۔ اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
صیہونی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران کے حملے کے امکان کی وجہ سے پورا اسرائیل مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔
ناجائز صیہونی حکومت کے مرکزی اڈے تل ابیب سے ایک وسیع سائبر حملے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں جس کے سبب بہت سی پروازوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔
یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ صیہونی دشمن پناہ گزینوں کی پناہ گاہوں اور ان علاقوں پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جنہیں غزہ میں لوگوں کے بے گھر ہونے کے بعد محفوظ علاقے قرار دیا گیا ہے۔
گذشتہ دنوں میں یمن کا ایک بڑا ڈرون طیارہ سمندر کی طرف سے نیچی اڑان کے ساتھ تل ابیب میں داخل ہوا اور ایک عمارت سے ٹکرا گیا۔ اب اس یافا نامی ڈرون کا ویڈیو سامنے آیا ہے۔
جمعے کی صبح صیہونی میڈیا ذرائع نے رپورٹ دی تھی کہ ایک بڑا ڈرون طیارہ سمندر کی طرف سے نیچی ڑان کے ساتھ تل ابیب میں داخل ہوا اور ایک عمارت سے ٹکرا گیا۔