ہزاروں معصوم بچوں اور بے گناہوں کا قاتل جیل سے بچنے کے لئے معافی کی بھیک مانگ رہا ہے! نتن یاہو کے خلاف تل ابیب کی سڑکوں پر مظاہرین کا سیلاب
صیہونی حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نتنیاہو کی معافی کے مخالفین نے ، تل ابیب میں اس غاصب حکومت کے صدر اسحاق ھرتزوگ کے گھر کے سامنے مظاہرہ کیا ہے-
سحرنیوز/عالم اسلام: تل ابیب کی سڑکوں پر نتن یاہو کے خلاف ہونے والے مظاہرے کے شرکا یہ نعرے لگا رہے تھے " اسرائیل کی تباہی کے ذمہ دار کو عدالتی معافی نہ دی جائے" - صیہونی حکومت کے وزیر اعظم نے کہ جس پر گذشتہ چھ برسوں سے زیادہ عرصے سے مقدمہ چل رہا ہے سرکاری طور پر اس حکومت کے صدر سے اپنی معافی کی درخواست کی ہے۔ نتن یاہو نے سیکورٹی اور سیاسی وجوہات کو اس اقدام کا بنیادی محرک قرار دیا، لیکن ان کے مخالفین نے اس معاملے پر ان کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے۔ صیہونی حکومت کے صدر کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اسے درخواست موصول ہوئی ہے تاہم اس کے جائزے کے لیے قانونی امور کے محکمے کو منتقل کر دیا گیا ہے۔

نیتن یاہو نے یہ درخواست پیش کرنے کے بعد کہا کہ میرے مقدمات کی تحقیقات دس سال پہلے شروع ہوئی تھی اور چھ سال سے مقدمے کی سماعت جاری ہے کہ جو ممکن ہے کئی برسوں تک جاری رہے- نتنیاہو نے مزید کہا کہ میں ذاتی طور پر یہ چاہتا تھا کہ اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے عدالتی کارروائی کو جاری رکھوں، لیکن سیکورٹی اور سیاسی مصلحتوں کے تحت مجھے کوئی اور راستہ اختیار کرنا چاہیے۔
ہمیں فالو کریں:
Follow us: Facebook, X, instagram, tiktok
اس درمیان صیہونی حکومت کے حزب اختلاف کی تحریک کے سربراہ یائر لیپڈ نے حکومت کے صدر اسحاق ہرتزوگ پر زور دیا ہے کہ بنیامین نیتن یاہو کو اسی صورت میں معافی دینا ممکن ہوگا جب وہ اپنے جرم کا اعتراف کر لیں اور سیاست سے مکمل طور پر دستبردار ہو جائیں۔ صیہونی حکومت کے سابق وزیر جنگ موشے یعلون نے بھی بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے صدر سے معافی کی سرکاری درخواست کے جواب میں سخت بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس کی معافی کی درخواست کسی ایسے شخص کی طرح ہے جو اپنے والدین کو قتل کردے اور پھر کیوں کہ یتیم ہوگیا ہے تو اپنی معافی مانگتا ہے۔

واضح رہے کہ نتنیاہو کو چار مجرمانہ الزامات کا سامنا ہے، جن میں بدعنوانی، رشوت ستانی اور عوامی اعتماد سے غلط استفادہ شامل ہے، جو ثابت ہونے پر جیل کی سزا کا باعث بن سکتے ہیں۔