نیٹو میں امریکا اور دیگرملکوں کے اختلافات میں شدت
برسلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کا پہلا دن ایک ایسے عالم میں ختم ہوا جب نیٹو کے اہم رکن ملک جرمنی پر امریکی صدر ٹرمپ نے جم کرلفظی حملہ کیا۔
امریکی صدر ٹرمپ نے برسلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس کے پہلے دن یہ تجویز پیش کی کہ نیٹو کے رکن ممالک نیٹو میں اپنا فوجی بجٹ دو فیصد سے بڑھا کر چار فیصد کریں- ٹرمپ اس سے پہلے بھی یورپی ملکوں خاص طور پر جرمنی پر اس بات کو لے کر شدید تنقید کرچکے ہیں کہ نیٹو کے دفاعی بجٹ کو پورا کرنے میں یہ ممالک کوتاہی سے کام لیتے ہیں حالانکہ نیٹو نے خود یہ قانون منظور کیا ہے کہ رکن ممالک نیٹو کے دفاعی بجٹ میں دو فیصد مختص رقم ادا کریں گے۔
ٹرمپ نے نیٹو پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے نیٹو کے دیگر سبھی رکن ملکوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ اس تنظیم کو بجٹ دیا ہے - ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹ میں بھی کہا تھا کہ نیٹو کے ملکوں کو چاہئے کہ وہ اس تنطیم کے دفاعی بجٹ میں اور زیادہ رقم اداکریں اور امریکا جو بجٹ دے رہا ہے اس میں کمی ہونی چاہئے۔
ٹرمپ نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات میں جرمنی کے خلاف سخت لب و لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نیٹو کے رکن ممالک منجملہ جرمنی روس سے انرجی کی خریداری میں اربوں ڈالر خرچ کرتے ہیں جبکہ ماسکو کے مقابلے میں یورپی ملکوں کی حفاظت کے لئے امریکا اربوں ڈالر خرچ کررہا ہے۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹنبرگ کے ساتھ ملاقات میں جرمنی کے خلاف ٹرمپ کے اس سخت بیان کے بعد کہ جرمنی پوری طرح روس کے کنٹرول میں ہے یہ توقع کی جارہی تھی کہ جرمن چانسلر مرکل ٹرمپ کے اس بیان پر سخت ردعمل ظاہر کریں گی۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہم جرمنی فرانس اور یورپ کے بہت سے دیگر ملکوں کے خلاف روس کے خطرات اور دھمکیوں کے مقابلے میں خطیررقم خرچ کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود ہمارے اتحادی روس کے ساتھ بڑے بڑے معاہدے کرتے ہیں اور جرمنی تو انرجی کے شعبے میں ستر فیصد تک روس سے وابستہ ہے۔
جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی ٹرمپ کے بیان کے جواب میں کہا کہ جرمنی اپنی پالیسی میں آزاد ہے اور وہ ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کی پیروی نہیں کرے گا - جرمنی کے دیگر حکام نے بھی ٹرمپ کے تند و تیز بیان کے جواب میں اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
جرمن وزیرخارجہ ہایکو ماس نے ٹرمپ کے بیانات پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برلین، روس اور امریکا کا یرغمال نہیں ہے بلکہ وہ ایک آزاد دنیا کا ضامن ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور نیٹو کے دیگر ملکوں کے درمیان اختلاف برسلز میں نیٹو کے سربراہی اجلاس پر چھایا ہوا ہے۔ نیٹو کا سربراہی اجلاس بارہ جولائی تک جاری رہےگا۔