سلامتی کونسل کے سبھی ارکان ٹرمپ اور اسرائیل کے خلاف ڈٹ گئے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں جو شام کی جولان کی پہاڑیوں پر اسرائیل کی حکمرانی کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کا جائزہ لینے کے لئے منعقد ہوا تھا، کونسل کے سبھی ارکان نے ایک آواز ہو کر ٹرمپ اور اسرائیل کے اقدامات کی مخالفت کر دی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا یہ ہنگامی اجلاس جس میں امریکا اور اسرائیل بالکل الگ تھلگ پڑ گئے، فرانس کی درخواست پر بلایا گیا تھا- اقوام متحدہ میں شام کے مستقل مندوب بشار جعفری نے اس اجلاس میں واشنگٹن کو مشورہ دیا کہ وہ اسرائیلی لابی کی خدمت کے لئے دوسروں کی سرزمین فروخت کرنے اور بین الاقوامی قوانین کو نظرانداز کرنے کے بجائے اپنے ملک کی سرزمین کا کچھ حصہ غاصب اسرائیلی حکومت کے ہاتھوں بیچ دے-
شامی مندوب نے امریکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کیا تم مثال کے طور پر اپنی ریاستوں شمالی کیرولینا اور جنوبی کیرولینا کو اسرائیل کے ہاتھ فروخت کر سکتے ہو؟ اگر نہیں تو کیوں؟ جنوبی کرولینا تو بہت ہی اچھا علاقہ ہے، پس اگر امریکی حکومت حقیقت میں اسرائیل کی خوشنودی اور حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے تو اسے چاہئے کہ اپنی کچھ ریاستیں اسرائیل کو دے دے-
اقوام متحدہ میں شام کے مندوب بشار جعفری نے صیہونی لابی کی خوشنودی حاصل کرنے اور اسرائیل کے موجودہ وزیراعظم کی آئندہ الیکشن میں کامیابی کے امکانات کو روشن کرنے کے لئے ٹرمپ کی کوششوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ جولان کی پہاڑیاں کبھی تمہاری ہو جائیں گی تو یہ تمہاری بہت بڑی بھول ہے-
اقوام متحدہ میں روس کے نائب مندوب سافرنکوف نے بھی کہا کہ جولان کے بارے میں ٹرمپ کا اقدام بین الاقوامی قوانین اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی ہے-
روس کے نائب مندوب نے کہا کہ جولان کی پہاڑیاں شام کا اٹوٹ حصہ ہیں- انہوں نے کہا کہ امریکا کا خود سرانہ اقدام کامیاب نہیں ہو سکے گا-
اقوام متحدہ میں کویت کے مستقل مندوب منصور عیاد العتیبی نے بھی اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جولان کی پہاڑیاں کہ جن پر اسرائیل نے غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے، شام کا اٹوٹ حصہ ہیں، کہا کہ عرب علاقوں پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ علاقے اور دنیا کی سلامتی کے لئے ایک خطرہ ہے-
سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین کے مندوب نے بھی کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں زور دے کر کہا گیا ہے کہ جولان، شام کا علاقہ ہے جس پر غاصبانہ طریقے سے قبضہ کر لیا گیا ہے اور چین کا موقف بھی یہی ہے کہ یہ شام کا حصہ ہے اور اس کے علاوہ کوئی بھی فیصلہ بیجنگ کے لئے قابل قبول نہیں ہے-
سیاسی امور میں اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکریٹری جنرل روز مری ڈی کارلو نے بھی جولان کے بارے میں سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں کہا کہ جولان پر حکمرانی کے بارے میں سلامتی کونسل کی قرارداد واضح ہے اور یہ شام کا علاقہ ہے-
فرانسیسی مندوب نے بھی شام کے جولان کے علاقے پر اسرائیل کے تسلط کو تسلیم کرنے کے امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام علاقے میں قیام امن کے لئے مشترکہ کوششوں کو نقصان پہنچائے گا-
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پیر کو سبھی بین الاقوامی قوانین کو بالائے طاق رکھتے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو پیروں تلے روندتے ہوئے ایک فرمان پر دستخط کر کے شام کے علاقے جولان پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کو سرکاری طور پر تسلیم کر لیا-
غاصب صیہونی حکومت نے انیس سو سڑسٹھ میں شام کی جولان کی پہاڑیوں کے بارہ سو مربع کلو میٹر کے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا اور اس کے کچھ عرصے کے بعد اس کو مقبوضہ علاقوں میں ضم کر لیا تھا لیکن عالمی برادری نے کبھی بھی اسرائیل کے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جولان کو ایک مقبوضہ علاقہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ یہ شام کا ہی علاقہ ہے-