ٹرمپ کی دھمکی پر پینٹاگون کو تشویش
امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے حکام نے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال اور فوج کی مدد حاصل کرنے پر مبنی امریکی صدر ٹرمپ کی دھمکیوں پر تشویش ظاہرکی ہے.
ایک ایسے وقت جب امریکہ میں سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے وحشیانہ قتل اور ٹرمپ کی دھمکیوں کے خلاف پورے ملک میں امریکی شہری سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں, امریکی وزارت جنگ پینٹاگون نے ٹرمپ کی جانب سے مظاہرین کو کچلنے کے لئے فوج کا سہارا لینے کی دھمکی پر تشویش ظاہر کی ہے۔
امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلوئڈ کے وحشیانہ قتل کے خلاف گذشتہ آٹھ روز سے مظاہرے ہو رہے ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے حکام نے اعلان کیا ہے کہ امریکی شہروں میں فوج تعینات کرنے کے بارے میں صدر ٹرمپ کے فیصلے سے پہلے بھی پینٹاگون کے بعض حکام کے درمیان اس فیصلے پر گہرا اختلاف اور ناراضگی پائی جاتی رہی ہے۔
امریکی وزیر جنگ مارک اسپر نے بھی نیشنل گارڈ سے فیڈرل پولیس اور مقامی فورسز کی مدد کے لئے مزید جوان تعینات کرنے کی درخواست کی ہے۔ امریکہ کے نیشنل گارڈ کے بعض جوان شہری نظم و نسق قائم کرنے کی ذمہ داری سونپے جانے سے ناراض ہیں۔ ایک ایسے وقت جب سیکورٹی اہلکاروں نے مظاہرین کو وائٹ ہاؤس کے اطراف سے منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے فائر کئے تھے، ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اگر ریاستی و شہری حکام عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لئے لازمی اقدامات انجام نہیں دیں گے تو قانون انہیں شہر میں امن و امان برقرار کرنے کے لئے فوج تعینات کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کے قتل اور امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہروں کے شرکاء کے ساتھ چوسٹھ فیصد امریکی بزرگ اور سن رسیدہ افراد نے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔
فرانس کے ٹی وی چینل چوبیس کے مطابق روئٹر ایبسوس کے سروے کے مطابق اکثر امریکیوں کی ہمدردیاں نسل پرستی و ناانصافی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ سروے رپورٹ کے مطابق پچپن فیصد سے زیادہ امریکیوں نے مظاہرین کے ساتھ امریکی صدر ٹرمپ کے رویّے کی مخالفت کی ہے۔ مظاہرین کے خلاف پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد آمیز رویّے کے باوجود پورے امریکہ میں نسلی امتیاز اور ناانصافی کے خلاف پرزور مظاہرے جاری ہیں اور سیکورٹی اہلکاروں کی بربریت کے نتیجے میں اب تک کم سے کم تیرہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ہزاروں مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔