Jun ۰۷, ۲۰۲۰ ۲۱:۴۸ Asia/Tehran
  • امریکی مظاہرین نے معروف پُل گولڈن گیٹ کو بند کر دیا

امریکہ میں ریاستی سطح پر رائج نسل پرستی کے خلاف مظاہرے بدستور جاری ہیں اور مظاہروں کا دائرہ سیکڑوں شہروں تک پھیل گیا۔ دوسری جانب کینیڈا اور یورپ کے مختلف ملکوں میں بھی امریکی پولیس کے نسل پرستانہ تشدد اور غیر سفید فام امریکیوں کے تئیں ریاستی دہشت گردی کے خلاف مظاہروں کیے جا رہے ہیں۔

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف جاری مظاہرے میں شریک ہزاروں مظاہرین نے ریاست کیلی فورنیا کے شہر سن فرانسسکو میں قائم دنیا کے طویل ترین کینٹی لیور برج، گولڈن گیٹ کو بند کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والے ہزاروں لوگ پل کی دونوں جانب کھڑے ہوئے جس کی وجہ سے اس پل پر ٹریفک کی آمد و رفت انتہائی کند ہو گئی۔

اطلاعات ہیں کہ نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ واشنگٹن، شکاگو، فلاڈیلفیا اور نیویارک سمیت امریکہ کے ایک سو چالیس سے زائد شہروں میں پھیل گیا ہے اور لوگ گرمی کی شدت کے باوجود سڑکوں اور شاہراہوں پر اتر کر پرامن مظاہرے کر رہے ہیں۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ تمام مظاہروں میں مشترکہ طور پر یہ نعرے گونج رہے ہیں کہ سیاہ فاموں کی زندگی بھی اہم ہے اور ہمیں سانس لینے دو۔

ریاست شمالی کیرولائنا میں بھی ہزاروں افراد نے نسل پرستی کے خلاف ایک بڑا مظاہرہ کیا ہے جو پولیس کے ہاتھوں حال ہی میں قتل ہونے والے سیاہ فام امریکی شہری جارج فلوئیڈ کی آبائی ریاست ہے۔

درایں اثنا مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال سے متعلق صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی کھل کر مخالفت کرنے والی واشنگٹن کی میئر موریل باؤزر نے بھی شہر میں نسل پرستی کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں شرکت کی ہے۔

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا تھا جب ایک سفید فام پولیس افسر کے ہاتھوں ایک سیاہ فام امریکی شہری کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔

اُدھر امریکہ کے پڑوسی ملک کینیڈا کے دارالحکومت اوٹاوا، ونکوور اور ٹورنٹو سمیت مختلف شہروں میں سے بھی امریکہ میں جاری نسل پرستی کے خلاف بڑے بڑے مظاہروں کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ہمارے نمائندے کے مطابق کینیڈا کے مختلف شہروں میں ہونے والے مظاہروں میں شریک لوگ بھی امریکہ اور کینیڈا میں سیاہ فاموں کے ساتھ برتے جانے والے امتیازی سلوک کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔مظاہرین نے اپنے ہاتھوں میں ایسے بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں جن پر، پولیس کے ہاتھوں قتل عام کو کیا نام دیا جائے، تشدد بند کرو، نسل پرستی ختم کرو، اور ہر ایک کی زندگی اہم ہے جیسے نعرے درج ہیں۔

بعض مظاہرین کے ہاتھوں میں ایسے پلے کارڈ بھی دیکھے گئے جن پر لکھا ہے، کہ ہمارے بھائیوں اور بہنوں کا قتل عام بند کرو، سیاہ فاموں کی زندگی بھی اہم ہے، سیفد فاموں کی خاموشی تشدد میں اضافے کا باعث بنے گی، کینیڈا میں آباد مہاجرین کے خلاف نسل پرستانہ سلوک ختم کرو۔

امریکہ میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف ٹرمپ انتظامیہ کے رویئے کی مذمت نہ کرنے کے باعث کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ سوئیڈش پولیس نے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سوئیڈش پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر آنسو گیس کے گولے داغےاور بعد ازاں مرچوں کا اسپرے اور شدید لاٹھی چارج بھی کی۔

لندن، پیرس، ویانا، ہمبرگ، لسبن اور برلن جیسے بڑے یورپی شہروں میں بھی امریکہ میں سیاہ فاموں پر ہونے والے ظلم ستم کے خلاف بڑے بڑے مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

ٹیگس