آزادی اظہار رائے کے فرانسیسی دعوے کھوکلے ہیں: ایمنسٹی انٹرنیشنل
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ فرانس کو آزادی اظہار رائے کی حمایت کا دعوی کرنے کا حق نہیں ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے ایک بیان میں فرانس میں آزادی بیان کی صورتحال کے جائزے میں پیرس پر دوغلے پن اور منافقانہ رویّے کا الزام لگایا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فرانس میں رونما ہونے والے واقعات اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کی ہتک حرمت کا جائزہ لینے کے بعد کہا ہے کہ فرانس کے آزادی اظہار رائے کے دعووں میں سچائی نہیں ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ فرانس کی ایک عدالت نے گزشتہ برس دو افراد کے ذریعے امانویل میکرون کا پتلا جلائے جانے کو توہین اور اہانت آمیز اقدام قرار دیا تھا اور میکرون اس وقت پارلیمنٹ سے ایسا بل منظور کروانے کے لئے صلاح مشورے کر رہے تھے کہ جس کے تحت فرانس کے حکام کی تصاویر کی سوشل میڈیا پر توہین کو جرم تصور قرار دیا جا سکے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پر زور لفظوں میں کہا ہے کہ فرانسیسی حکام کا یہ رویّہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ ایک طرف تو وہ آزادی اظہار رائے کے نام پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اہانت کی حمایت کرتے ہیں اور دوسری جانب سیکولرزم کے بہانے فرانس کے مسلمانوں کو تعلیمی اداروں اور پببلک مقامات پر اسلامی حجاب اور لباس کے پہننے سے روک رہے ہیں۔
فرانس کی جانب سے آزادی بیان کی حمایت اور انتہاپسندی کی روک تھام کے بہانے سے مساجد اور مسلمانوں کے اجتماعات پر بابندی کی باتیں ایک ایسے وقت جاری ہیں کہ فرانس میں ہولوکاسٹ کے بارے میں بولنا، لکھنا حتی تحقیق کرنا جرم ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ میں ایک یہودی اقلیت کے نمائندے نے اپنے ایک بیان میں فرانس میں آزادی اظہارِ رائے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ اگر فرانس کی حکومت آزادی بیان کی حامی ہے تو پھر ہولوکاسٹ کے بارے میں تحقیق کی اجازت کیوں نہیں دیتی؟!