کورونا کی شدت نے یورپ کو پھر بند کردیا
یورپی ملکوں نے کورونا کے پھیلاؤ کے پیش نظر سال نو کے موقع پر پابندیاں اور بندشیں مزید سخت کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
ہمارے نمائندے کے مطابق فرانسیسی حکام نے دارالحکومت پیرس سمیت ملک کے بیشتر شہروں میں سال نو کی پر ہجوم تقریبات پر پابندیاں عائد کردی ہیں۔ حکام کے مطابق نئے سال کے موقع پر اجتماعات کو روکنے کے لیے ایک لاکھ پولیس اہلکاروں اور پیرا ملٹری فورس کے جوانوں کو تعینات کیا جارہا ہے۔
ادھر حکومت آئرلینڈ نے، برٹش کوورنا کے نام سے برطانیہ سے پھیلنے والے نئے کورونا وائرس کے پیش نظر ملک بھر میں انتہائی خطرے کا الرٹ جاری کردیا ہے اور ایک ماہ کے لیے سخت ترین پابندیاں وضع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کہا جارہا ہے کہ برطانیہ سے شروع ہونے والا نیا کورونا وائرس ستر فی صد زیادہ تیزی کے ساتھ سرایت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
آئرلینڈ کے وزیراعظم مائیکل مارٹن نے بھی اپنے ایک بیان میں نئے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کے تعلق سے سخت خـبردار کیا ہے۔
یاد رہے کہ برطانوی حکام نے عالمی ادارہ صحت کو بتایا ہے کہ برٹش کورونا ستمبر کے مہینے میں پھیلنا شروع ہوا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ نیا کورونا وائرس تیزی کے ساتھ پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن اس کے زیادہ ہلاکت خیز ہونے کے شواہد تاحال سامنے نہیں آئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ تدریوس ایڈہانوم نے کہا ہے کہ نئے کورونا وائرس کو روکنا انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ جتنا پھیلے گا اس کی ماہیت بدلنے کی صلاحیت میں اتنا ہی اضافہ ہوگا۔
قابل ذکر ہے کہ کورونا سے پوری دنیا میں آٹھ کروڑ اکیتس لاکھ چونتیس ہزار سے زائد افراد متاثر اور اٹھارہ لاکھ تیرہ ہزار سے زیادہ ہلاک ہوچکے ہیں۔ کورونا وائرس سے سب سے زیادہ افراد امریکہ میں متاثر اور ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکا میں پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران کورونا وائرس کے دو لاکھ تینتالیس ہزار پانچ سو پچاس نئے مریضوں اور تین ہزار آٹھ سو اسی سے زائد اموات کا اندراج کیا کیا گیا ہے۔ امریکہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد دو کروڑ اکیس لاکھ سے زائد ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔