ایران تسلیم نہیں ہوگا، امریکہ معاہدے میں واپس آئے
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سابق سیکریٹری کیٹرین ایشٹن اور امریکہ کے سابق وزیر دفاع چاک ہیگل نے مشترکہ طور پر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں واشنگٹن سے جامع ایٹمی معاہدے میں واپس پلٹنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
فارس نیوز کے مطابق کیٹرین اور ہیگل کا یہ پیغام جعمرات کے روز ہیل ویب سائٹ پر نشر ہوا جس میں انہوں نے اُن دلائل کو مسترد کیا ہے جن کی بنیاد پر یہ کہا جا رہا ہے کہ اب دوہزار پندرہ کی بنسبت دنیا کی صورتحال بدل چکی ہے اور اب امریکہ اُس سابق ایٹمی معاہدے میں نہیں پلٹ سکتا۔
مذکورہ یورپی اور امریکی عہدے داروں نے اُس نظریے کو بھی معیوب قرار دیا ہے جس میں ایران پر حد اکثر دباؤ ڈال کر میزائل پروگرام جیسے بعض مسائل میں اُسے تسلیم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سابق سیکریٹری اور امریکہ کے سابق وزیر دفاع نے یہ واضح کیا ہے کہ نہ تو ایران کو دوبارہ ایٹمی مذاکرات کے لئے مجبور کیا جا سکتا ہے اور نہ جامع ایٹمی معاہدے میں امریکی واپسی کے لئے کوئی شرط لگائی جا سکتی ہے۔
اس سے قبل روس اور چین کے حکام نے بھی امریکہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بغیر کسی پیشگی شرط کے جامع ایٹمی معاہدے میں واپس آ جائے۔
خیال رہے کہ جامع مشترکہ ایکشن پلان یا جے سی پی او اے گروپ پانچ جمع ایک اور ایران کے مابین دوہزار پندرہ میں ہونے والا ایک بین الاقوامی معاہدہ تھا جس پر دوہزار سولہ سے عملدرآمد کا آغاز ہوا تھا مگر امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ نے مئی دوہزار اٹھارہ میں یک طرفہ اور غیر قانونی طور پر اس معاہدے سے اپنی علیحدگی کا اعلان کرکے ایران پر حد اکثر دباؤ کی پالیسی کے تحت سخت ترین پابندیاں عائد کر دی تھیں۔