Sep ۰۳, ۲۰۲۱ ۰۹:۴۱ Asia/Tehran
  • امریکہ عراق و شام سے نکلنے پر تیار نہیں، مزید کئی برسوں تک باقی رہنے کا اعلان کر دیا

عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا پر مبنی پارلیمانی بل اور عوامی مطالبے کے باوجود امریکی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ عراق اور شام میں امریکہ کی فوجی موجودگی برقرار رہے گی۔

فارس نیوز کے مطابق امریکی وزیر خارجہ کے معاون جوئی ہوڈ نے یہ دعوا کیا ہے کہ آئندہ برسوں میں بھی عراق و شام میں امریکی فوجی موجود رہے گے اور یہ موجودگی داعش کی شکست کے مقصد کے تحت ہوگی جس کے لئے ایک طولانی مدت درکار ہے۔

مذکورہ امریکی عہدے دار نے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ کہا کہ عراق اور شام سے امریکی فوجیوں کا انخلا مستقبل قریب میں انجام نہیں پائے گا۔

امریکی وزارت خارجہ کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے کہ عراقی وزیر اعظم اور امریکی صدر جوبایڈن کے مابین ہونے والے مذاکرات میں یہ طے پایا تھا کہ امریکہ عراق میں اپنے فوجی مشن کو ختم کر دے گا، جبکہ اُس سے قبل گزشتہ برس عراقی پارلیمنٹ بھی ملک سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کے بل کو منظوری دے چکی ہے۔ اسکے علاوہ عراق کی سیاسی و مزاحمتی تنظیموں کے ساتھ ساتھ عوام کا بھی پُر زور مطالبہ ہے کہ امریکی فوجی فوری طور پر ملک سے باہر نکل جائیں۔

دو روز قبل عراق میں الفتح الائنس کے رہنما ہادی العامری نے عراق سے امریکہ کو انخلا کیلئے ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا تھا کہ رواں سال کے آخر تک ملک سے تمام امریکی فوجیوں کو نکل جانا ہوگا۔

عراق کی استقامتی فورسز اب تک امریکہ کو بارہا خبردار کر چکی ہیں کہ اُسے ملک سے اپنی فوجیں ہر حال میں نکال لینی ہوں گی اور اگر اُس نے خود یہ کام نہ کیا تو پھر اُسے طاقت کے بل پر اس کام پر مجبور کر دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ان دنوں عراق میں امریکی اڈوں اور فوجی کاروانوں پر حملے روز کا معمول بن چکے ہیں جس کے باعث امریکی دہشتگردوں کو اب تک بڑا جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بارہا یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ داعش کو اوباما دور حکومت میں خود امریکہ نے تشکیل دیا اور اُسے پال پوس کر بڑا کیا ہے۔ اب تک متعدد رپورٹوں یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ امریکہ عراق و شام میں داعش کی حمایت میں سرگرم عمل رہا ہے اور اُس سے اس دہشتگرد تکفیری ٹولے کو تحفظ فراہم کرنے کے مقصد سے بارہا اسکے خلاف برسر پیکار مزاحمتی و استقامتی فورسز پر حملے بھی کئے ہیں۔

ٹیگس