Sep ۱۱, ۲۰۲۱ ۱۷:۵۳ Asia/Tehran
  • امریکہ: گیارہ ستمبر کے حملے سے ذلت آمیز پسپائی تک

امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے گیارہ ستمبر دوہزار ایک کے بعد افغانستان پر حملہ کیا تھا لیکن بیس سال بعد ناکام و نامراد واپس لوٹ گئے۔

امریکہ کے اس وقت کے صدر جارج ڈبلیو بش نے سات اکتوبر دوہزار ایک کو افغانستان پر حملے کا حکم صادر کیا تھا لیکن دنیا بھر کے ذرائع ابلاغ نے اکتیس اگست دوہزار اکیس کو افغانستان سے آخری امریکی فوجی کے انخلا کی تصاویر ایسے وقت میں جاری کیں جب اس جنگ نے امریکہ اور مغربی ایشیا کے عوام کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

حکومت امریکہ نے گیارہ ستمبر کے واقعے کے بعد اعلان کیا تھا کہ امریکی ہوائی جہازوں کو القاعدہ کے انیس ہائی جیکروں نے اغوا کیا تھا جن میں پندرہ سعودی شہری تھے، دو کا تعلق متحدہ عرب امارات سے اور ایک کا تعلق مصر سے بتایا گیا تھا۔امریکہ نے القاعدہ کو نابود اور طالبان کے ختم کرنے کے بہانے سات اکتوبر دوہزار ایک کو اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر حملہ کیا تھا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے حملے کے ستر روز بعد طالبان حکومت ختم ہوگئی تھی، برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس جنگ میں امریکہ کے اصل اتحادی تھے اور اس کام میں امریکہ کو سپورٹ فراہم کر رہے تھے۔

امریکی وزارت جنگ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق دوہزار ایک سے دوہزار اکیس تک اس کے دو ہزار چار سو بیالیس فوجی افغانستان میں مارے گئے جبکہ بیس ہزار چھے سو چھیاسٹھ زخمی ہوئے۔افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تازہ ہلاکتیں چھبیس اگست دوہزار اکیس کو کابل ایئر پورٹ پر ہونے والے حملے کے دوران ہوئیں جس میں کم سے کم تیرہ امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔

ٹیگس