Oct ۱۸, ۲۰۲۱ ۰۸:۲۸ Asia/Tehran
  • افغان شیعہ برادری پر دہشتگردانہ حملوں کے خلاف عالمی رد عمل

افغانستان میں شیعہ نمازیوں پر ہوئے دہشتگردانہ حملوں کے خلاف عالمی سطح پر احتجاج اور مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔

ارنا نیوز کےمطابق اتوار کے روز پاکستان کے سیکڑوں مذہبی اور سیاسی کارکنوں نے دارالحکومت اسلام آباد میں اکٹھا ہو کر افغانستان میں شیعہ نمازیوں پر داعش کے حملے کی مذمت کی۔

مظاہرین نے امریکہ اور اسرائیل کو افغانستان میں شیعہ مخالف حملوں کا اصل ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے کے خلاف نعرہ لگائے اور نماز جمعہ کے دوران دہشتگرداہ حملوں میں شہید و زخمی ہونے والے افغان شہریوں کے لواحقین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا، ساتھ ہی انہوں نے عالمی تنظیموں اور بعض مسلم ممالک کے حکام کی معنیٰ دار خاموشی کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔

اُدھر کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پاپ فرانسس نے بھی افغانستان میں ہوئے ہولنال دہشتگردانہ حملوں کی مذمت کی ہے۔ ایسوشی ایٹڈ پریس کے مطابق پاپ فرانسیس نے ایک مذہبی تقریب کے بعد خطاب کرتے ہوئے ناروے برطانیہ اور افغانستان میں ہوئے دہشتگردانہ حملوں کی مذمت کی اور متاثرہ خاندانوں کو تعزیت پیش کرتے ہوئے سبھی سے اپیل کی کہ انتہا پسندی سے دستبردار ہو جائیں۔ انہوں نے کہا کہ انتہا پسندی کا نتیجہ انتہا پسندی ہی ہوتا ہے اور اس راہ میں کوئی کامیاب نہیں ہوتا۔

دوسری جانب ایران کے شہر قم میں بھی حوزہ علمیہ کے ہزاروں علما اور طلبا نے اتوار کے روز اجتماع کر کے افغان نمازیوں پر ہوئے دہشتگردانہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے متاثرین کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔ اس احتجاج میں مختلف ممالک کے علما اور طلاب نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ جمعے کو افغانستان کے قندھار شہر جبکہ اُس سے پہلے جمعے کو قندوز شہر میں نماز جمعہ کے دوران امریکی مولود صیہونی و تکفیری دہشتگرد ٹولے داعش نے خودکش دھماکے کر کے سیکڑوں شیعہ نمازیوں کو شہید و زخمی کر دیا تھا۔

مزید دیکھیئے:

بین الاقوامی سطح پر سانحہ قندھار کی مذمت کا سلسلہ جاری

شیعہ سنی دونوں ایک ہی گلستاں کے پھول ہیں، افغانستان کی شیعہ کونسل کا بیان

ٹیگس