روسی صدر کا نیٹو کو سخت ترین انتباہ
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے یوکرین میں نیٹو کی سرگرمیوں کے بارے میں سخت خبردار کیا ہے۔ انہوں نے یہ انتباہ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے دیا۔
ماسکو میں ہمارے نمائندے کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوتین نے برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے صاف صاف کہا کہ فوجی اتحاد نیٹو کے ارکان، یوکرین میں اپنی سرگرمیوں کے ذریعے روس کو دھمکانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
کریملن ہاوس کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق، صدر ولادیمیر پوتین نے اس بات چیت میں یوکرین کے حوالے سے رونما ہونے والی تبدیلیوں کے بارے میں ماسکو کے موقف کو واضح اور شفاف طور پر بیان کر دیا ہے۔
ٹیلی فون پر ہونے والی اس بات چیت میں برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے بھی، دیگر مغربی رہنماؤں کی طرح ، یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی فوج کی نقل و حرکت پر گہری تشویش ظاہر کی۔
دوسری جانب روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ اگر نیٹو نے روس کے خلاف اپنی سرگرمیاں بند نہ کیں تو ہم یوکرین کی سرحدوں کے قریب درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے ایٹمی میزائل نصب کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
ایسے وقت میں جب روس مغربی ملکوں سے ٹھوس سیکورٹی ضمانتوں کا مطالبہ کر رہا ہے، نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف کا یہ بیان، مشرق و مغرب کی کشیدگی میں اضافے کا باعث بنا ہے۔ نیٹو کا کہنا ہے کہ وہ بھی روس کے جدید ترین میزائلوں کا مقابلہ کرنے کی غرض سے جو بھی ممکن ہوا انجام دے گا حتی میزائل بھی نصب کیے جا سکتے ہیں۔
ادھر امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے یوکرین کی سرحدوں کے قریب روسی فوج کی نقل و حرکت کی بابت سخت خبردار کرتے ہوئے، ماسکو سے کہا ہے کہ وہ اپنی فوجیں فوری طور پر پیچھے ہٹا لے۔ روس کا کہنا ہے کہ یوکرین کی سرحدوں کے قریب اس کی فوجی نقل و حرکت معمول کی عسکری سرگرمیوں کا حصہ ہے لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی، روس یوکرین مشترکہ سرحد پر پیدا ہونے والی صورتحال کو مسلسل کشیدہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
بحران یوکرین کے بعد سے نیٹو نے مشرقی یورپ میں اپنی فوجی سرگرمیاں تیز کردی ہیں اور وہ خاص طور سے بحیرہ بالٹک اور بحیرہ اسود میں پوزیشن مضبوط بنانے کی کوشش کر رہا ہے جس پر روس نے بارہا اعتراض کیا ہے۔ روس مشرقی یورپ میں نیٹو کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور نئے ارکان کی شمولیت کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔