یوکرین سے برطانیہ کے سفارتی عملے کا انخلا شروع
امریکی صدر نے یوکرین اور روس کے مابین کشیدگی پر ایک میٹنگ کی اور نیٹو کے مشرقی حصے میں سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
برطانیہ نے روس کی جانب سے ممکنہ حملے کے پیش نظر یوکرین سے اپنے سفارتی عملے کا انخلا شروع کردیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانوی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی سفارتکاروں کو کوئی خاص خطرہ نہیں ہے پھر بھی کیف میں تعینات عملے میں سے نصف کو واپس بلایا جارہا ہے۔
ادھر یورپی یونین کے فارن پالیسی چیف جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ یوکرین میں یورپی یونین کا عملہ بدستور موجود رہے گا اور یورپی یونین اس کشیدگی پر ڈرامائی ردعمل نہیں دیے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز امریکہ نے بھی اپنے سفارتی عملے کے رشتے داروں کو فوری طور پر یوکرین چھوڑنے کی ہدایت کی تھی اور دعوی کیا تھا کہ روس کسی بھی وقت چڑھائی کر سکتا ہے۔
ادھر روس نے یوکرین میں کسی بھی قسم کی عسکری کارروائی کا امکان رد کیا ہے تاہم اس کی سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فوجی پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین اور روس کے مابین کشیدگی پر ایک میٹنگ کی اور نیٹو کے مشرقی حصے میں سیکورٹی کو مضبوط بنانے کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔