یوکرین کی حمایت کا امریکی ڈرامہ جاری
امریکی صدر بائیڈن نے یوکرین کے وزیر خارجہ سے ملاقات میں ایک بار پھر واشنٹگن کی جانب سے کی ایف کی حمایت کا دعویٰ کیا۔ امریکی صدر نے اس سے پہلے دونیسک اور لوہانسک کو آزاد ریاستیں تسلیم کرنے کے روسی فیصلے کے بعد قوم سے اپنے ہہلے خطاب میں روس کے خلاف متعدد پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان جاری کرکے اعلان کیا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولبا سے ملاقات کرکے یقین دہانی کرائی ہے کہ امریکہ یوکرین کے اقتدار اعلی اور اس کی ارضی سالمیت کے تحفظ پر زور دیتا ہے۔
جوبائیڈن نے اپنی زبانی حمایت کا دعوی کرتے ہوئے روس کی کسی بھی طرح کی جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دینے کے لئے اپنے اتحادیوں کے ساتھ قریبی تعاون کرنے کی بات کی۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے روسی صدر ولادیمیر پوتین کی جانب سے دونتسک اور لوہانسک کی خود مختاری و آزادی کے اعلان کو تسلیم کئے جانے بعد اعلان کیا ہے کہ اب بائیڈن اور پوتین کی ملاقات کا کوئی پروگرام نہیں ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر نے دونتسک اور لوہانسک کی خود مختاری کو تسلیم کرنے پرمبنی روسی صدر کے اقدام کے بعد اپنے پہلے خطاب میں اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ولادیمیر پوتین کا اقدام یوکرین پر حملے کا آغاز ہے ، روس کے دو بڑے مالی اداروں اور ماسکو کے خلاف پابندیاں نافذ کرنے کا اعلان کیا۔
امریکی وزیر خارجہ آنٹونی بلینکن نے بھی اعلان کیا ہے کہ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف سے ملاقات کو جو جمعرات کو ہونے والی تھی منسوخ کر دیا گیا ہے۔
یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولبا نے بھی پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر کی ایف اور اس کے اتحادی نہایت محتاط رویہ اختیار کریں اور روسی صدر پر دباؤ جاری رکھیں تو ولادیمیر پوتین کو روکا جا سکتا ہے۔
فرانس کے وزیر خارجہ ژان ایو لودریا نے بھی جمعے کو سرگئی لاوروف سے اپنی ملاقات کا پروگرام منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ نے بھی یوکرین کے ساتھ کشیدگی کی بنا پر یورپی یونین اور امریکی پابندیوں پر ردعمل ظاہر کیا اور اس کی مذمت کی۔امریکہ میں روس کے سفیر نے بھی ماسکو کے خلاف پابندیوں کو امریکہ اور مغرب میں عام شہریوں کے نقصان میں قرار دیا۔
آنتونوف نے کہا کہ اگرکوئی واشنگٹن میں یہ خیال کرتا ہے کہ روس پابندیاں نافذ ہونے کی بنا پر اپنی خارجہ پالیسی تبدیل کردے گا تو یہ بہت مشکل ہے