جنگ یوکرین کا بارہواں دن، حالات کس طرف جا رہے ہیں
جنگ یوکرین کے بارہویں دن دارالحکومت کیف کے اطراف میں یوکرینی اور روسی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کرگئی ہیں۔اور مغربی کیف کے علاقوں کا کنٹرول روسی فوج نے سنبھال لیا ہے ۔
میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ پیر کی صبح یوکرین کے دارالحکومت کیف کی سمت جانے والے راستوں پر یوکرینی اور روسی فوجیوں کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں جن کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ روسی فوج نے کی ایف کے نواحی شہر ایرپین کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا ہے۔
ادھر خـبر رساں ایجنسی رویٹرز نے امریکی وزارت جنگ پینٹاگون کے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ روسی فوجیں تاحال کیف ، خارکیف اور چرنی ہوف کے مراکز سے باہر تعینات ہیں اور ان شہروں کا محاصرہ مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔ اسی دوران یوکرینی فوج نے اعلان کیا ہے کہ روسی فوجیں مشرق کی جانب سے دارالحکومت کی ایف کی سمت پیشقدمی کر رہی ہیں۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کے روز اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روسی فوجیں جنوبی شہراودیسا پر حملے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
درایں اثنا روسی فوج نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو کے وقت کے مطابق آج صبح دس بجے سے یوکرین کے چار شہروں میں عارضی جنگ بندی کا آغاز کردیا ہے جس کا مقصد عام شہریوں کو محفوظ راہداری فراہم کرنا ہے۔اس سے پہلے روسی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ یوکرین کی جانب سے عارضی جنگ بندی کو سبوتاژ کرنے کی کوشش لاحاصل رہے گی کیونکہ روسی فوج ڈرون طیاروں کی مدد سے عام شہریوں کے انخلا کے عمل کی نگرانی کرے گی۔
روسی فوج کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیف ، خارکیف، سومائی اور ماریو پول میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے پیش نظر نیز صدر ولادیمیرپوتین سے فرانسیسی صدر کی درخواست کے پیش نظر، روس کی مسلح افواج نے عام شہریوں کے انخلا کے لیے پیر کی صبح دس بجے سے حملے روک دیئے ہیں ۔ یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب گزشتہ روز ماریوپول سٹی میں محفوظ کوریڈور کے قیام کے باوجود ، عام شہریوں کے انخلا کا عمل دوبارہ معطل ہوچکا ہے۔
ادھر حکومت پولینڈ نے کہا ہے کہ اب تک دس لاکھ یوکرینی پناہ گزین اس کی سرحد میں داخل ہوچکے ہیں جب کہ پانچ لاکھ کے قریب پناہ گزین اب بھی سرحد کے اس پار موجود ہیں ۔ پولینڈ کے امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ سرحدی علاقوں میں پناہ گزینوں کے لیے امدادی اشیا کا اسٹاک تقریبا ختم ہوگیا ہے جس کے پیش نظر حالات ابتر ہوسکتے ہیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ نے عالمی امدادی ادارے یو این ایچ سی آر کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنگ یوکرین کی وجہ سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد ، دوسری جنگ عظیم کے بعد سے یورپ میں بے گھر ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔