روس اور یوکرین کے مابین قیدیوں کا تبادلہ
روس یوکرین جنگ کے دوران پہلی بار قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آیا ہے۔دوسری جانب یوکرین کے صدر نے ایک بار پھر اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ براہ راست ملاقات کی اپیل کی ہے۔
انسانی حقوق کی روسی کمشنر تاتیانا مسکال کوف نے رشیا ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ماریوپول کے میئر کے بدلے یوکرین کے ساتھ روسی فوجیوں کا تبادلہ انجام پایا ہے۔ اس سے پہلے یوکرین کے ایوان صدر نے کہا تھا کہ ماریوپول کے میئر ایوان فدر روف کے بدلے نو روسی فوجیوں کو ماسکو کے حوالے کر دیا گیا۔
ادھر اقوام متحدہ میں سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ روس نے یوکرین کے لیے اپنی انسان دوستانہ قرارداد کے مسودے پر رائے شماری کے لیے سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔ روسی خبررساں ایجنسی ریانو وستی کے مطابق سلامتی کونسل کے ایک ذریعے نے جس کا نام اور عہدہ صیغہ راز میں رکھا گیا ہے، بتایا ہے کہ روس نے سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ مذکورہ قرارداد کے مسودے پر رائے شماری کے لیے بائیس مارچ کو اجلاس بلائے۔
روس کے تیار کردہ مسودے میں جسکا ایک نسخہ خبر رساں ایجنسی ریانووستی کو موصول ہوا ہے، کہاگیا ہے کہ سلامتی کونسل عورتوں اور بچوں سمیت ہر عام شہری نیز، تمام امدادی کارکنوں کی جانوں کا تحفظ چاہتی ہے۔ اس مسودہ قرارداد میں شہری تنصیبات کو فوجی مقاصد کے لیے استعمال نہ کرنے اور اسی طرح گنجان آبادی والے علاقوں میں جنگی سازو سامان نصب نہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے ایک بار پھر اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ براہ راست ملاقات اور بات چیت کی خواہش ظاہر کی ہے۔اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ جنگ کے خاتمے اور ماسکو کا موقف جاننے کے لیے صدر پوتین کے ساتھ براہ راست ملاقات ضروری ہے۔ یوکرین کے صدر نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس ملاقات کے بغیر ہم پورے طور پر یہ نہیں سمجھ سکتے کہ روس والے جنگ کے خاتمے کے لیے ہم سے کیا چاہتے ہیں۔
یوکرین کے صدر نے اس سے پہلے بھی اپنے روسی ہم منصب کے ساتھ براہ راست ملاقات کی خواہش ظاہر کی تھی۔انہوں نے روسی اور یوکرینی وفود میں ہونے والے والی ملاقات کے موقع پر بھی کہا تھا کہ ہمارے وفد کی اصل ذمہ داری یہ ہے کہ میرے اور پوتین کے درمیان براہ راست ملاقات کا راستہ ہموار کرے۔
روس یوکرین جنگ کے آغاز سے اب تک دونوں ملکوں کے درمیان امن مذاکرات کے کئی دور ہوچکے ہیں تاہم فریقین کے درمیان ہمہ گیر جنگ بندی پر سمجھوتہ نہیں ہوسکا۔
ترکی میں روس اور یوکرین کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کا بھی کوئی خاص نتیجہ برآمد نہیں ہوا ۔ البتہ عام شہریوں کے انخلا کی غرض سے بعض علاقوں میں عارضی جنگ بندی اور محفوظ راہداریوں کے قیام پر اتفاق ضرور ہوا تاہم یہ عمل بھی کئی بار تعطل سے دوچار رہا ۔