بوچا کے الزام نے یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں پیشرفت پر پانی پھیر دیا: پوتین
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ ترکی میں یوکرین کے ساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی تھی لیکن شہر بوچا میں روسی فوج کے خلاف الزامات نے حالات کو پوری طرح تبدیل کر دیا۔
پوتین نے ماسکو میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنتونیو گوترش کے ساتھ ملاقات میں کہا کہ ہم استنبول میں ایک اہم پیشرفت کرنے میں کامیاب رہے ہیں لیکن افسوس کہ مذاکرات میں پیشرفت پر اتفاق ہونے کے بعد بوچا میں ایسے اشتعال انگیز اقدامات و الزامات کا سامنا کرنا پڑا جن سے روسی فوج کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
انھوں نے کہا کہ کی ایف کے حکام نے مینسک سمجھوتے پرعمل درآمد نہیں کیا ہے اور دونباس علاقے میں قتل عام کو نہیں روکا ہے اور اس علاقے کے عوام کا محاصرہ کر لیا ہے۔ روسی صدر نے کہا کہ مینسک سمجھوتہ دونباس میں حالات کو سنبھالنے کے لئے ایک پرامن کوشش تھی لیکن یوکرین نے اس کی پابندی نہیں کی اور کی ایف، دونباس کے موضوع کو حل کرنے کے سلسلے میں فوجی لحاظ سے ناکام ہوچکا ہے۔
روس کے صدر نے تاکید کے ساتھ کہا کہ یوکرین کے ساتھ بحران، جزیرہ کریمیا اور دونباس کے علاقے کا سرحدی مسئلہ حل ہوئے بغیر سلجھ نہیں سکتا۔