May ۱۵, ۲۰۲۲ ۱۰:۱۱ Asia/Tehran
  • امریکہ میں نسل پرستی نے ایک اور گُل کھلایا، فائرنگ میں دس ہلاک

امریکہ میں نسل پرستی سے متاثر جرائم میں مسلسل اضافہ کے خبروں کے بیچ، ایک سفید فام کی سیاہ فاموں کی سپر مارکٹ پر شوٹنگ میں 10 افراد مارے گئے جن میں زیادہ تر سیاہ فام تھے۔

سنیچر کو نیویارک کے بوفیلو علاقے میں واقع ٹاپس نامی اناج کی سپر مارکٹ پر ایک سفید فام نے اندھا دھند گولیاں چلائيں، جس میں 10 افراد مارے گئے جبکہ 13 زخمی ہوئے۔ مرنے اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد سیاہ فاموں کی ہے۔

اس شوٹنگ کے بعد 18 سال کے مسلح شخص نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا، جسکی انتظامیہ نے نفرت سے جڑے جرم کے طور پر تحقیقات کرنے کی بات کہی ہے۔

انتظامیہ کا کہنا ہے رائفل سے لیس شخص نیو یارک کاؤنٹی سے گھنٹوں کے فاصلے پر واقع بوفیلو آیا تاکہ سیاہ فاموں کی اکثریت والے علاقے میں واقع سپر مارکٹ کو نشانہ بنائے۔ گولی کھانے والے 13 افراد میں 11 سیاہ فام اور 2 سفید فام تھے۔

اف بی ائی کے بوفیلو فیلڈ آفیس کے خصوصی ایجنٹ اسٹیفن بیلونگیہ نے پریس کانفرنس میں کہا اف بی آئی تحقیقات میں تعاون کر رہی ہے۔

ایری کاؤنٹی کے شیرف جان گارسیا نے پریس کانفرنس میں فائرنگ کے واقعے کو پوری طرح شیطانی بتایا۔ گارسیا نے کہا، ”اس واقعے کا ہماری کمیونٹی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور یہ کام ہمارے اچھے پڑوسیوں والے شہر کے باہر کے شخص نے کیا ہے جو سیدھے طور پر نسل پرستی سے جڑا ایک جرم ہے، جس نے ہماری کمیونٹی میں آکر ہم پر مصیبت ڈھائی دی۔“

مقامی اخبار دا بوفیلو نیوز کے مطابق، زخمیوں میں 2 افراد کی حالت تشویشناک بنی ہوئی تھی۔

 

ٹیگس