کیپیٹل ہل فسادات، ڈونلڈ ٹرمپ پر 'بغاوت' کا الزام
امریکا کے کیپیٹل ہل میں پچھلے سال ہجوم کے حملے کی تحقیقات کرنے والے کانگریس کے پینل نے بتایا ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کا انتخابات چوری کرنے کا دعویٰ اقتدار میں رہنے کے لیے 'بغاوت کی کوشش' تھی۔
سحر نیوز/ دنیا: اے ایف پی کے مطابق ایک سال طویل تحقیقات کے نتائج کی پریزینٹیشن میں خصوصی کمیٹی نے منقسم ملک کو ایک گہری اور جاری سازش پر اکسانے کی کوشش کا پتا لگایا جسے سابق صدر نے ترتیب دیا تھا تاکہ انتخابات 2020 کے نتائج کو تبدیل کیا جاسکے جسے جو بائیڈن نے جیتا تھا۔
ری پبلکن کی جانب سے پینل کے وائس چیئرمین لز چِینی نے ابتدائی ریمارکس میں بتایا کہ صدر ٹرمپ نے ہجوم کو بلا کر جمع کیا اور اسے حملے کے لیے بڑھکایا۔
قبل ازیں ڈیموکریٹس کمیٹی کے چیف بینی تھامسن نے ڈونلڈ ٹرمپ پر سازش میں مرکزی کردار ادا کرنے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے بتایا کہ 6 جنوری 2021 کو بغاوت کی کوشش کی انتہا تھی، جیسا کہ ایک فسادی نے 6 جنوری کے بعد حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے خود کو پیش کیا، تشدد کوئی حادثہ نہیں تھا، فسادیوں نے امریکی صدر کی حوصلہ افزائی کے سبب کانگریس کی طرف مارچ کرنے اور قانون سازوں کے ذریعے جو بائیڈن کو اقتدار کی باضابطہ منتقلی میں رکاؤٹ پیدا کی۔
پینل نے احتیاط کے ساتھ بند دروازوں کے پیچھے ڈونلڈ ٹرمپ کے سینئر اور بااعتماد مشیروں کی گواہیوں کو پریزیٹشن میں شامل کیا جس میں سابق اٹارنی جنرل بل بار، ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد اور سینئر ساتھی جیرڈ کشنر شامل ہیں۔
پینل کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنے قریبی ساتھیوں کے ساتھ تخریب کاری کی وسیع تر مہم کے ذریعے غیر قانونی طور پر اقتدار پر قابض رہنا، آئین شکنی کرنا اور دو صدیوں سے زیادہ ایک ایڈمنسٹریشن سے دوسری ایڈمنسٹریشن کو اقتدار پُرامن منتقلی میں رکاوٹ ڈالنا تھا۔
جمعرات اور آنے والے ہفتوں میں ہونے والی پانچ سماعتوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار پر توجہ مرکوز کی جائے گی کہ انہوں نے اوول دفتر میں واپسی کے لیے لاکھوں ووٹروں کو حق رائے دہی سے محروم کرنے کی کوشش کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے تحقیقات کو مسترد کرکے بے بنیاد اور سیاسی طور پر نشانہ بنانے کی کوشش قرار دیا ہے۔
کیمٹی یہ کیس بنانا چاہتی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے مہینوں جھوٹ اور دھوکے کے ذریعے انتخابات کے لیے بغاوت تیار تھی، جسے ان کی اپنی حکومت نے محفوظ انتخابات قرار دیا ہے۔
جمعرات کی سماعت میں 2 افراد کی براہ راست گواہی شامل کی گئی جنہوں نے نیو فاشسٹ تنظیم 'پراؤڈ بوائز' کے ارکان کے ساتھ بات چیت کی۔
ایمی جیتنے والے برطانوی دستاویزی فلم ساز نک کوئسٹڈ نے اپنے تجربے اور پراؤڈ بوائز کے اراکین کے ساتھ بات چیت کے بارے میں گواہی دی۔
نک کوئسٹڈ نے یاد کیا کہ وہ غصہ جسے دیکھ کر وہ حیرت زدہ رہ گئے تھے کہ گروپ کے اراکین جو مظاہرین کے بڑے مجمع فسادی اور پھر بغاوت میں تبدیل ہو گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں گروپ کے سائز، غصے اور بدتمیزی پر حیران ہوگیا تھا۔
کیپیٹل پولیس افسر کیرولین ایڈورڈز نے پراؤڈ بوائز کے ساتھ جھڑپوں میں سر کی چوٹیں آنے کا بیان دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے صرف یہ یاد ہے کہ میری سانس میرے گلے میں پھنس رہی تھی کیونکہ میں نے جنگ کا منظر دیکھا، یہ کچھ ایسا تھا جیسے میں نے فلموں میں دیکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مجھے اپنی آنکھوں پر یقین نہیں آیا، افسران زمین پر پڑے تھے، ان کا خون بہہ رہا تھا، میرے دوستوں کے پورے چہرے پر خون تھا