تائیوان کے موضوع پر چین کا امریکہ کو انتباہ، آگ سے مت کھیلو!
امریکا کے صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
امریکا کے صدر جو بائیڈن اور چین کے صدر شی جن پنگ نے ہونے والی ٹیلی فونی گفتگو میں تائیوان سمیت دو طرفہ امور پر تفصیلی گفتگو کی۔
دونوں رہنماؤں کی گفتگو 2 گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی اور باہمی تجارت سمیت متعدد حل طلب امور زیر بحث آئے۔
چینی میڈیا کے مطابق صدر شی جن پنگ نے اپنے امریکی ہم منصب کو متنبہ کیا ہے کہ امریکا تائیوان میں مداخلت کرکے آگ سے کھیل رہا ہے، امریکی قیادت کو معلوم ہوگا کہ آگ سے کھیلنے کا انجام کیا ہوتا ہے یعنی سب کچھ جل جاتا ہے۔
ڈیڑھ سال قبل صدر بننے کے بعد سے جو بائیڈن اور شی جن پنگ کے درمیان ہونے والی یہ پانچویں بات چیت تھی، تجارتی جنگ اور تائیوان کے معاملے پر کشیدگی کے دوران دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے عدم اعتماد کو چھپانا مشکل ہو رہا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کی تازہ ترین وجہ جو بائیڈن کی اتحادی اور ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا جزیرہ نما ریاست تائیوان کا ممکنہ دورہ ہے جس کی اپنی الگ جمہوری حکومت ہے۔
اگرچہ امریکی عہدیداران اکثر تائیوان کا دورہ کرتے ہیں، بیجنگ، نینسی پیلوسی کے دورے کو بڑی اشتعال انگیزی سمجھتا ہے کیوں کہ وہ امریکی صدارت کے بعد دوسرے نمبر پر اہم ترین عہدیدار ہیں۔
تائیوان اور چینی سرزمین کے درمیان مختصر سمندری فاصلہ ہے۔
چین نے خبردار کیا کہ اگر یہ دورہ انجام پاتا ہے تو واشنگٹن کو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔ تاہم بتایا جاتا ہے نینسی پیلوسی نے ابھی اس تصدیق نہیں کی ہے۔