یوکرین، زاپورزیا پاور پلانٹ میں آتشزدگی، کئی گھنٹے کے لئے بجلی منقطع
یورپ کے سب سے بڑے نیوکلیئر پاور پلانٹ کی بجلی کئی گھنٹوں کے لیے منقطع ہو گئی جس نے بڑے سکیورٹی خدشات پیدا کر دئے تھے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے دعوی کیا ہے کہ روسی گولہ باری سے قریبی کوئلے کے پاور اسٹیشن کے گڑھوں میں آگ بھڑک اٹھی جس نے زاپورزیا پلانٹ کا پاور گرڈ سے رابطہ منقطع کر دیا۔ البتہ ایک روسی عہدیدار کا کہنا تھا کہ یوکرین اس واقعہ کا ذمہ دار ہے۔
یوکرین کے صدر نے روسی فوج کی نظروں کے سامنے پاور پلانٹ چلانے پر یوکرین کے تکنیکی ماہرین کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ڈیزل جنریٹرز کی بدولت پلانٹ میں کولنگ اور حفاظتی نظام کے لیے بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا۔
پلانٹ کے شمال مغرب میں تقریباً 550 کلومیٹر دور دارالحکومت کیف کے رہائشیوں نے صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔
پلانٹ کے قریب قصبے اینر ہودر میں تعینات روس کے ایک اہلکار ولادیمیر روگوف نے واقعے کا ذمہ دار یوکرین کی مسلح افواج کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پلانٹ کے قریب جنگل میں آگ لگائی۔
انہوں نے ٹیلی گرام پر لکھا کہ یہ زیلنسکی کے جنگجوؤں کی اشتعال انگیزی کے نتیجے میں زاپورزیا جوہری پاور اسٹیشن سے بجلی کی لائنیں منقطع ہونے کی وجہ سے ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی لائنوں میں آگ اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے رابطہ منقطع ہوا تھا۔
روس کی وزارت دفاع نے کہا کہ یوکرین کی افواج نے امریکی ساختہ ایم777 ہووٹزر کو تباہ کر دیا ہے جسے یوکرین نے زاپورزیا نامی پلانٹ پر گولہ باری کے لیے استعمال کیا تھا، سیٹلائٹ تصاویر میں پلانٹ کے قریب آگ لگی دیکھی جا سکتی ہے۔
زاپورزیا کے حکام نے بتایا کہ بجلی کی لائنوں کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ سے جمعہ کو کئی بستیوں میں 18ہزار سے زیادہ لوگ بجلی سے محروم رہے۔
روس نے فروری میں یوکرین کے خلاف آپریشن شروع کیا، مارچ میں پلانٹ پر قبضہ کر لیا اور اس کے بعد سے یہ ان کے قبضے میں ہے حالانکہ یوکرین کا عملہ اب بھی اسے چلاتا ہے، روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر اس جگہ پر گولہ باری کا الزام لگایا ہے جس سے ایٹمی تباہی کے خدشات جنم لے رہے ہیں۔
اقوام متحدہ اس پلانٹ تک رسائی کی کوشش کر رہا ہے اور اُس نے مطالبه کیا ہے کہ علاقے کو غیر عسکری بنایا جائے۔