ایران کے ایٹمی مذاکرات کے سلسلے میں بیان بازی کرنے پر موساد کے سربراہ کی سرزنش
ایران کے ایٹمی پروگرام کے سلسلے میں بیان بازی کرنے پر موساد کے سربراہ کی سرزنش کی گئی۔
سحر نیوز/ دنیا: عبرانی میڈیا نے رپورٹ دی ہے کہ موساد کی جاسوس ایجنسی کے سربراہ کو ایران کے بارے میں بیانات اور جوہری معاملے میں امریکی حکومت کی کارکردگی پر سخت حملے کے بعد تل ابیب کی کابینہ کے وزیر اعظم نے سرزنش کی۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق عبرانی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ صیہونی حکومت کے عبوری وزیر اعظم یائیر لاپید نے موساد کے سربراہ ڈیوڈ بارنیا David Barnia کے ساتھ بات چیت کی تھی اور ایران کے بارے میں حالیہ بیانات دینے کی وجہ سے ان کی سرزنش کی تھی کیونکہ لایپد کے مطابق انہوں نے ایران کے حوالے سے تل ابیب کی ہدایات کی خلاف ورزی کی ہے۔
i24 نیوز سائٹ نے ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ یہ واضح تھا کہ برنیا نے نئے تقاضوں سے آگے بڑھ کر ایران کے جوہری مسئلے کے بارے میں پالیسیاں قائم کیں اور اپنے بیانات میں انہوں نے امریکہ کے خلاف شدید حملہ کیا۔ لاپید کے احتجاج کے بعد موساد نے بارنیا کے خلاف الزامات کو کم کرنے کی کوشش کی۔
Y net ویب سائٹ نے بھی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ تل ابیب کی کابینہ کے وزیر اعظم نے بارنیا سے کہا کہ وہ تمام اسرائیلی جماعتوں اور حکام کی طرح جو جوہری معاہدے کے معاملے پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہیں، تل ابیب کی سرکاری گائیڈ لائن اور عمومی پالیسی کی پیروی کریں۔
عبرانی میڈیا نے اعلان کیا کہ موساد کے سربراہ بارنیا نے ان ملاقاتوں میں جن پیغامات کا اظہار کیا وہ لایپد کے احکامات کے خلاف تھے۔ ان اطلاعات کے بعد لاپید کے دفتر نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ ایران کے بارے میں امریکہ کے رویے کو مزید سخت بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اب اس بات کا ذرہ برابر بھی یقین نہیں ہے کہ کسی معاہدے پر دستخط ہوں گے۔