Sep ۲۰, ۲۰۲۲ ۱۲:۰۷ Asia/Tehran
  • حسن نصراللہ کی دھمکی کے بعد صیہونی حکومت بیک فٹ پر، گیس نکالنے کا کام روکا

ایک صیہونی تجریہ کار نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے حزب اللہ سیکرٹری جنرل (سید حسن نصراللہ) کی دھمکی سے ڈر کے گیس نکالنے کا کام بند کر دیا ہے جب کہ بہانہ تکنیکی خرابی کا بنایا ہے۔

ایک صیہونی تجزیہ کار نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل (سید حسن نصراللہ) کی دھمکی سے ڈر کے گیس نکالنے کا کام بند کر دیا ہے جب کہ بہانہ تکنیکی خرابی کا بنایا ہے۔

ذرائع کے مطابق غاصب صیہونی حکام دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ لبنان کے ساتھ ان کا سمندری حدود کا معاہدہ حزب اللہ کے ڈر کی وجہ سے نہیں ہے جب کہ صیہونی ماہرین اور تجزیہ کار کا اصرار ہے کہ غاصب صیہونی حکومت نے حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کی دھمکی کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے اور خائف ہو کر کریش آئل تنصیاب سے گیس نکالنے کے کام کو  فی الحال معطل کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اودی سیگل نے کہا کہ غاصب ریاست کے وزیر اعظم کہتے تو یہ ہیں کہ وہ لبنان کے ساتھ معاہدے کے خواہاں ہیں لیکن اس وقت لگتا یہ ہے کہ  اسرائیل نے سید حسن نصر اللہ کی دھمکیوں کو بہت سنجیدگی سے لیا ہے اور آئل فیلڈ سے گیس نکالنے کا عمل روک دیا ہے۔

غاصب ریاست کے ایک ٹی وی چینل 12 نے عرب امور کے ایک صیہونی ماہر کا انٹرویو نشر کیا جس میں تسوی یحزکیلی نامی ایک صیہونی ماہر نے کہا کہ وزیر اعظم کی باتوں سے مجھے پتہ چلا کہ گیس نکالنے کے میں تعطل کسی تکنیکی مشکل کی بناء پر نہیں بلکہ نصراللہ کی دھمکیوں کی وجہ سے ہے جس نے اسرائیل پر بہت گہرا اثر ڈالا ہے اور تکنیکی مشکلات کا بہانہ بناکر گیس نکالنے کے کام کو تعطل میں ڈالنا صرف ایک بہانہ ہے۔

یاد رہے کہ کریش آئل فیلڈ کی تنصیاب  کے علاقے سے  لبنانی حق کے نہ ملنے پر حزب اللہ نے غاصب ریاست کو سنگین نتائج کی دھمکی دی تھی اور تین ڈرون طیارے متنازعہ علاقے میں بھیجے تھے جس کے بعد صیہونی ریاست ڈر کر مذاکرات پر آمادہ ہو گئی تھی۔

 

ٹیگس