روسی صدر نے یوکرین کے 4 علاقوں کی روسی فیڈریشن میں شمولیت کے دستاویز پر دستخط کردیئے
روس کے صدر نے زاپوریژیا،دونیسک، لوہانسک اور خرسون علاقے کی یوکرین سے علیحدگی اور خود مختاری کے اعلان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرلیا اور دستاویزات پر دستخط کر دیئے۔
روسی ایوان صدر کرملن ہاؤس کے اعلان کے مطابق، روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے جمعے کو دونیسک، لوہانسک خر سون اور زاپوریژیا نامی علاقوں کو روس میں ضم کئے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان علاقوں کے شہریوں کو روسی شہریت دی جائے گی۔
روسی صدر ولادیمیر پیوتن نے جمعے کو ان چاروں علاقوں کی روس میں شمولیت کا اعلان کرنے کے ساتھ ہی کہا ہے کہ بہت جلد ان علاقوں میں تعمیر نو کا کام شروع کردیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ روس نئے ضم شدہ علاقوں سمیت اپنی سرزمین کی سالمیت کا دفاع جاری رکھے گا۔
روسی ذرائع ابلاغ نے ان علاقوں کی خود مختاری کو روسی فیڈریشن میں شمولیت کی جانب پہلا قدم قرار دیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر نے کہا ہے کہ واشنگٹن کسی بھی حالت میں یوکرین کے مشرقی اور جنوبی علاقوں کی روس میں شمولیت کے ریفرنڈم کے نتائج کو تسلیم نہیں کرے گا ۔ جوبائیڈن نے دعوی کیا ہے کہ ریفرنڈم کا انعقاد روس حامی گروہوں کی جانب سے کیا گیا ہے اور اس کا نتیجہ بھی ماسکو میں تیار ہوا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی جمعرات کی شام کہا تھا کہ جو ریفرنڈم بقول ان کے روس نے یوکرین میں کروایا ہے غیرقانونی اور عالمی قوانین کے منافی ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل گوترس نے بھی یوکرین کے بعض علاقوں کی روس میں شمولیت پر ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انٹونیو گوترس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ یوکرین کے دونیسک، لوہانسک، خرسون اور زاپوریژیا علاقوں کو دوسرے کسی ملک میں ضم کرنے کی ہر قسم کی کوشش کی نہ صرف کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے بلکہ اسے ایک قابل مذمت اقدام قرار دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دھونس دھمکی یا زور زبردستی کرکے کسی ملک کے علاقے کو الگ اور اسے دوسرے ملک میں شامل کرنا، اقوام متحدہ کے منشور کی خلاف ورزی اور عالمی قوانین کے منافی ہے۔
دریں اثنا، روسی ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ مذکورہ علاقوں کے پچانوے فیصد عوام نے ریفرنڈم میں یوکرین سے علیحدگی اور روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیئے ہیں ۔
روسی میڈیا میں بتایا گیا ہے کہ دونیسک میں نناوے فیصد سے زیادہ عوام نے روس میں شمولیت کے حق میں ووٹ دیا ہے جبکہ لوہانسک میں ساڑھے اٹھانوے فیصد، خرسون میں ساڑھے ستاسی فیصد اور زاپوریژیا میں نوے فیصد سے زیادہ شہری روس میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ مجموعی طور پر ساڑھے ستانوے فیصد ووٹروں نے ریفرنڈم میں شرکت کی۔ اس سے قبل سن دو ہزار چودہ میں کریمیا کے عوام نے ایک ریفرنڈم کے ذریعے یوکرین سے الگ ہونے اور روس میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا جسے اب تک اقوام متحدہ نے تسلیم نہیں کیا ہے۔