سعودی عرب سے ناراض ہوا امریکا
امریکا نے سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ موجودہ حالات میں روس کا ساتھ دے رہا ہے جبکہ سعودی عرب نے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: امریکا نے دعوی کیا کہ سعودی عرب نے اوپیک پلس ممالک کو گزشتہ ہفتے تیل کی پیداوار میں کمی پر زور دیا تھا۔
امریکی سیکورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے صحافیوں سے کہا کہ ایک سے زیادہ اوپیک کے ارکان نے سعودی عرب کے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی لیکن تنہا ہو جانے کی وجہ سے انہیں بھی ساتھ دینا پڑا۔
اس سے پہلے امریکی سینیٹر کرس مرفی نے بھی سعودی عرب شدید الزامات عائد کئے اور یہاں تک کہہ دیا کہ سعودی عرب کو ہمارے مفاد کی کوئی فکر نہیں رہ گئی ہے۔
اتنا ہی نہيں صدر جو بائیڈن بھی اشارہ کر چکے ہیں کہ سعودی عرب کو اپنے اس فیصلے کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
وہیں سعودی عرب کا کہنا ہے کہ تیل کی پیداوار میں کمی اقتصادی اسباب سے کی گئی ہے۔
سعودی عرب کے نائب وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا تھا کہ بازار کو مستحکم کرنے کے لئے، تقاضے اور مطالبات کے تعادل کو مد نظر رکھتے ہوئے اوپیک پلس ممالک نے یہ فیصلہ اکثریت سے کیا ہے۔
جان کربی نے کہا کہ سعودی عرب باتوں کو گھما سکتا ہے یا توڑ موڑ سکتا ہے لیکن یہ سچ ہماری آنکھوں کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ تیل کی پیداوار میں کمی سے روس کی کمائی پڑھے گی اور اس پر عائد پابندیوں کے اثرات کم ہوں گے۔