یوکرین کو ختم کرنا نہیں چاہتے: پوتین
روس کے صدر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو یوکرین کو ایک ملک کی حیثیت سے ختم نہیں کرنا چاہتا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے ایک پریس کانفرنس میں یوکرین جنگ کے تعلق سے صحافیوں کے سوالات کا جواب دیا ۔ اس سوال کے جواب میں کہ کیا یوکرین ایک ملک کی حیثیت سے باقی رہ پائے گا؟ روس کے صدر نے کہا کہ ماسکو، یوکرین کو ختم کرنا نہیں چاہتا ۔ انہوں نے کہا کہ یوکرین کی حکومت نے ایک بار کریمیا میں پانی کی سپلائی لائن کاٹ دی تھی جس سے اس علاقے کے چوبیس لاکھ شہری متاثر ہوئے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ یوکرین کے اس اقدام کے بعد روسی افواج اس بات پر مجبور ہوئیں کہ علاقے میں داخل ہوکر پانی کی ترسیل کو بحال کریں ۔ ولادیمیر پوتین نے مزید کہا کہ اگر کیف یہ حرکت نہ کرتا تو ہم بھی جوابی کارروائی پر مجبور نہ ہوتے۔
روس کے صدر نے کہا کہ کریمیا میں ہونے والے بم دھماکوں نے بھی ثابت کردیا کہ روس اور اس علاقے کے مابین زمینی راستہ قائم ہونا چاہئے۔
یاد رہے کہ پوتین نے کچھ عرصے قبل ریزرو افواج کو بلانے پر مبنی احکامات جاری کرنے کے بعد نیٹو کو خبردار کیا تھا کہ ماسکو اپنی ارضی سالمیت کے دفاع کے لئے مختلف نوعیت کے وسائل سے لیس ہے۔
دریں اثنا امریکی حکومت نے یوکرین کو مزید ساڑھے بہتّر کروڑ ڈالر کی مالیت کے ہتھیار فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری شدہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین کو دیئے جانے والے ہتھیاروں میں کوئی نیا اسلحہ شامل نہیں ہے بلکہ واشنگٹن یوکرین کو ان ہتھیاروں سے لیس کرنا چاہتا ہے جو کیف روس کے خلاف اس سے قبل استعمال کرچکا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے حکام کے مطابق، نئی کھیپ میں ہیمارس میزائل سسٹم کے گولے شامل ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ امریکہ اب تک بیس ہیمارس میزائلی سسٹم یوکرین کو دے چکا ہے اور آئندہ برسوں کے دوران مزید اٹھارہ سسٹم انہیں فراہم کرے گا۔
ناروے کے وزیر دفاع نے بھی ہفتے کے روز کہا کہ اوسلو یوکرینی فوج کو ایک کروڑ نوے لاکھ ڈالر کی مالیت کے ہتھیار فراہم کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اس رقم سے سترہ ہزار توپوں کے گولے خرید کر یوکرین کی فوج کے حوالے کئے جائیں گے۔ ناروے کی حکومت نے رواں سال میں کیف کو اٹھائیس کروڑ ڈالر کی مالی امداد کا عندیہ دے دیا ہے۔