اقوام متحدہ امریکہ سے عراق میں تباہی کا ہرجانہ لے: ماسکو
اقوام متحدہ میں ایک قرارداد منظور کی گئی ہے جس کے تحت روس کو یوکرین میں ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا۔ ماسکو نے اس قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف روس ہی کیوں، کوریا، ویتنام، عراق، یوگوسلاویا اور دیگر ممالک کو تباہ کرنے والی طاقتوں کو بھی ہرجانہ دینے پر مجبور کیا جانا چاہئے۔
روس کی قومی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دیمیتری مدویدف نے اقوام متحدہ کے رویے پر سخت تنقید کرتے ہوئے اپنے سوشل میڈیا پیج پر لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کو امریکہ اور نیٹو کا بھی ان جرائم پر مواخذہ کرنا چاہئے جن کا ارتکاب انھوں نے کوریا، ویتنام، عراق، یوگوسلاویا اور متعدد دیگر ممالک میں کیا ہے۔
دیمیتری مدویدف نے مزید کہا کہ اگر اقوام متحدہ میں امریکہ سے ہرجانہ لینے کی قرارداد منظور نہ کی گئی تو اس عالمی ادارے کی ایک انتہائی المناک شبیہ دنیا کے سامنے پیش ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ اس صورت میں ماسکو اقوام متحدہ سے ہٹ کر کام کرے گا جو کہ اس عالمی ادارے کے لئے ایک دردناک اختتام کے مترادف ہوگا۔
دیمیتری مدویدف نے کہا کہ اقوام متحدہ کی اس قرارداد کی آڑ میں، مغربی دنیا روس کے منجمد اثاثوں کو لوٹنا چاہتی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نبنزیا نے کہا ہے کہ مغربی ممالک روس کے ان اثاثوں پر مدتوں سے قبضہ کرنا چاہتے تھے اور انہیں بیچنے کا جواز ڈھونڈ رہے تھے جنہیں یوکرین میں روس کے خصوصی آپریشن کے بعد منجمد کیا گیا تھا اور اب اقوام متحدہ کو استعمال کرکے مغربی ملکوں نے یہ جواز حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔
روس کے سفیر نے کہا کہ مغربی ممالک ان اثاثوں کو اس کے حقیقی مالک یعنی ماسکو کو واپس دینے کے بجائے یوکرین کے نام پر لوٹنا چاہتے ہیں ۔
قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی ایک خصوصی نشست میں روس سے یوکرین کی جنگ کی خاطر ہرجانہ لئے جانے کی قرارداد کی ایران، چین، بیلاروس اور شام سمیت تیرہ ممالک نے مخالفت کی، چوہتر ممالک نے رائے دہی میں حصہ ہی نہیں لیا جبکہ امریکہ اور مغربی ممالک سمیت چورانوے ارکان نے اس قرارداد کے حق میں ووٹ دیا ۔ اس قرارداد میں مغربی ملکوں نے کہا ہے کہ یوکرین کی جنگ کے نتیجے میں پہنچنے والے نقصانات کا ازالہ کرنے کے لئے بقول ان کے ایک بین الاقوامی طریقہ کار تیار کیا جائے گا۔