ہنری کیسنجر کا وہ مقالہ جسے روسی صدر پڑھنے کے خواہشمند ہیں
سابق امریکی وزیر خارجہ اور یہودی اسٹریٹجسٹ ہنری کیسنجر نے ایک مقالہ تحریر کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کو مذاکرات کے ذریعے ختم کر کے ایک اور عالمی جنگ کا سدباب کیا جا سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس مقالے کو روسی صدر بھی پڑھنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
سحرنیوز/دنیا: سابق امریکی وزیر خارجہ 99 سالہ ہنری کیسنجر نے اپنے ایک مقالہ میں لکھا ہے کہ 1916ء میں امریکی حکومت ڈپلومیسی کے ذریعے پہلی عالمی جنگ ختم کرا سکتی تھی لیکن اس نے اس موقع سے سیاسی دلائل کی بنیاد پر فائدہ نہیں اٹھایا۔
ہنری کیسنجر نے 17دسمبر کو دی اسپیکٹر میں ایک مقالہ لکھا جس کا عنوان ہے ’’وہ جنگ جس میں دو ایٹمی ممالک تیسرے ملک میں روایتی ہتھیاروں سے ایک دوسرے کے مقابل ہیں‘‘۔ اس مقالے میں ہنری کیسنجر نے لکھا ہے کہ یوکرین اور روس کے درمیان جنگ اصل میں امریکہ اور روس کے درمیان جنگ میں تبدیل ہو چکی ہے۔
ہنری کیسنجر جس صلح کے معاہدے کی طرف اشارہ کر رہے ہیں اس میں یوکرین نیٹو کا حصہ بنتا نظر آتا ہے کیونکہ کیسنجر کو یقین ہے کہ اب یوکرین کے پاس اس کے علاوہ کوئی دوسرا آپشن موجود نہیں ہے اور روس کے لئے بھی لازم ہے کہ وہ 24 فروری کی حدود تک پیچھے ہٹ جائے اور جنگ کے بعد دونتسک، لوہانسک اور کریمیہ کے علاقوں پر بھی مذاکرات ہو سکتے ہیں۔
ہنری کیسنجر کا خیال ہے کہ ماسکو کے تاریخی کردار کو کمزور نہیں کرنا چاہیے کیونکہ روس کے ٹوٹنے سے اس وسیع علاقے میں طاقت کا خلاء پیدا ہونے سے اختلافات پیدا ہوجائیں گے اور ممکن ہے کہ معرکے میں سرگرم حریف اپنے اختلافات کو تشدد کے ذریعے حل کرنے کا فیصلہ کر لیں اور ممکن ہے کہ روس کے ہمسایہ ممالک طاقت کے زور پر اس کے علاقوں پر قبضہ کی کوشش کریں اور یہ سب ہزاروں ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی میں ہو سکتا ہے۔
ہنری کیسنجر نے مزید لکھا ہے کہ 1916ء میں پہلی عالمی جنگ کے دوران جنگ میں شامل ممالک امریکہ کی ثالثی کی کوشش میں تھے لیکن اس وقت کے امریکی صدر وڈرو ولسن نے دوبارہ کرسی اقتدار تک پہنچنے کےلئے مذاکرات کو تعطل میں ڈال دیا جس سے بہت زیادہ دیر ہوگئی اور جنگ مزید دو سال تک جاری رہی جس کا یورپ کو ناقابل تلاقی نقصان پہنچا۔
امریکی اسٹریٹجسٹ کا خیال ہے کہ اگر امریکہ بروقت اقدام کرتا تو لاکھوں افراد کی جانوں کو بچایا جا سکتا تھا۔
روسی صدارتی دفتر کرملین کے پریس سیکرٹری دیمیتری پسکوف نے ہنری کیسنجر کی تجویز کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین اس مقالہ کا مکمل مطالعہ کرنے کے خواہاں ہیں لیکن ابھی تک انہیں اس کے مطالعے کا وقت نہیں ملا۔ ہنری کیسنجر نے کہا ہے کہ یوکرین تاریخ میں پہلی مرتبہ یورپ کے مرکز میں تبدیل ہوا ہے اور روسی فوجیوں کا مقابلہ کر رہا ہے۔
کیسنجر نے مزید لکھا ہے کہ چین سمیت بین الاقوامی برادری روس کی طرف سے ایٹمی ہتھیاروں کی دھمکی اور ان کے استعمال کی مخالف ہے اور اب یوکرین کے غیرجانب دار رہنے کا کوئی معنیٰ نہیں، صلح کے منصوبے میں یوکرین کو ہر حال میں نیٹو کے ساتھ جوڑنا پڑے گا۔
سابق امریکی وزیر خارجہ کا ماننا ہے کہ اس جنگ کا نتیجہ روس کے کمزور ہونے کی صورت میں نہیں نکلنا چاہیے کیوں کہ روس پانچ سو سال سے دنیا میں طاقت کا توازن قائم کرنے میں مرکزی کردار ادا کرتا آ رہا ہے، لہٰذا اس کا یہ تاریخی کردار کمزور نہیں ہونا چاہیے اور کہیں ایسا نہ ہو کہ روس اپنی داخلی مشکلات میں گرفتار ہو جائے کیونکہ اس سے ساری دنیا کے لئے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔