Jan ۱۶, ۲۰۲۳ ۱۵:۲۴ Asia/Tehran

سیکڑوں امریکی شہریوں نے حکومت کی جانب سے یوکرین کو دی جانے والی فوجی اور مالی امداد کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

سحرنیوز/ دنیا: میڈیا رپورٹوں کے مطابق نیویارک میں ہونے والے ایک بڑے مظاہرے میں شریک لوگوں نے یوکرین کی جنگ کے لیے بائیڈن حکومت کی مالی امداد فوری طور پر بند کرنے اور اتنی بھاری رقوم اپنے ملک میں تعلیم اور رہائش جیسی سماجی خدمات کے لیے مختص کرنے کا مطالبہ کیا۔ 
دریں اثنا، امریکی فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف جنرل مارک ملی نے یوکرین کی افواج کو جرمنی میں جدیدترین اور بھرپور جنگی تربیت دینے کے منصوبے کا اعلان کیا۔
امریکی فوج کے سربراہ جنرل مارک کا کہنا تھا کہ یوکرینی فوج کو تربیت کا مقصد پانچ سو فوجیوں پر مشتمل ایک بٹالین کو اگلے پانچ سے آٹھ ہفتوں میں روسیوں سے لڑنے کے لیے میدان جنگ میں واپس لانا ہے۔
دوسری جانب امریکی ایوان نمائندگان نے حال ہی میں یوکرین کے لیے پینتالیس بلین ڈالر کے فوجی اور مالی امدادی پیکج کی منظوری دی ہے۔
سینٹر فار انٹرنیشنل اینڈ اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مطابق امریکی حکومت نے یوکرین میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک یوکرین کو تقریبا سو بلین ڈالر کی مالی اور فوجی امداد فراہم کی ہے۔
دوسری جانب معاہدہ شمالی اقیانوس نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے یوکرین کو اس اتحاد کی جانب سے ہتھیار بھیجنے کا سلسلہ جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے کہا ہےکہ مستقبل قریب میں مزید بھاری ہتھیار یوکرین بھیجے جائیں گے۔
ادھر برطانوی وزیر اعظم رشی سناک نے ہفتہ چودہ جنوری کو یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ برطانیہ مزید ٹینک اور بھاری توپیں یوکرین بھیجنے کے لیے آماد ہے۔ 
روس-یوکرین جنگ کے آغاز کے بعد سے امریکہ اور یورپ نے یوکرین کو لاکھوں ڈالر مالیت کے ہتھیار، جنگی ساز و سامان اور نقد امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 
یوکرین کی جنگ کو ایک سال مکمل ہونے والا ہے اور مغربی ممالک بدستور یوکرین کو ہر قسم کے ہتھیار اور گولہ بارود فراہم کر رہے ہیں۔
روس نے متعدد بار یوکرین کے تنازعہ والے علاقے میں مغرب کی طرف سے ہتھیاروں کی ترسیل کی مذمت کی ہے اور بارہا یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ یوکرین کو مغربی ہتھیار بھیجنے سے یہ تنازعہ طول پکڑے گا اور اس کے غیر متوقع نتائج برآمد ہوں گے۔

ٹیگس