یوکرین کو ٹینکوں کی فراہمی پر نیٹو میں اختلافات
نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس میں یوکرین کے لئے جدید ترین ٹینک ارسال کرنے پر اتفاق نہ ہوسکا لیکن یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اعلان کیا ہے کہ ان کے امریکی اور یورپی حلیفوں نے ہتھیار دینے کی حمایت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: جرمنی میں امریکہ کے رامشٹائن بیس پر پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات کے بعد نیٹو کے وزرائے دفاع یوکرین کو جدید ٹینکوں سے لیس کرنے کے لیے اختلافات کو دور کرنے میں ناکام رہے۔ جرمنی اب بھی لیوپرڈ دو ٹینکوں کے ساتھ یوکرین کی مدد کرنے سے ہچکچا رہا ہے۔ امریکہ نے بھی یوکرین کو "ابراہم " ٹینک دینے پر رضامندی ظاہر نہیں کی اور یہ عذر پیش کیا ہے کہ دیکھ بھال کے زیادہ اخراجات اور ان کے استعمال میں دشواری کا سامنا کرنا پڑے گا تاہم، ایک ویڈیو پیغام میں، یوکرین کے صدر نے اپنے امریکی اور یورپی حلیفوں کی جانب سے فوجی حمایت جاری رکھے جانے کا اعلان کیا ہے۔
الجزیرہ ٹی وی چینل کے مطابق ولادیمیرزیلسنکی نے جرمنی میں امریکی ایئربیس میں ہونے والے یوکرین کے دفاعی رابطہ گروپ کے آٹھویں اجلاس کو خفیہ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس اجلاس کے تمام مشمولات کے بارے میں بات کرنا ممکن نہیں لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے دوست، یوکرین کو ہتھیار فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں ۔ انہوں نے ٹینکوں کے حصول کی کوشش جاری رکھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے شراکت داروں سے نئے ہتھیاروں کا بڑی کھیپ حاصل کریں گے۔
زیلنسکی نے امریکی حمایت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پولینڈ، ڈنمارک، فن لینڈ اور کینیڈا سمیت کچھ ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کی حمایت پر شکریہ ادا کیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین کو ہتھیاروں کی ترسیل کی رفتار ایک بہت اہم مسئلہ ہے جبکہ یوکرین اور امریکہ کے درمیان تمام شعبوں میں مشترکہ اقدامات کو پائیدار بنانا بھی انتہائی اہم ہے اور ہم اس میں کامیاب رہیں گے۔
زیلسنکی کا کہنا تھا کہ یوکرین کی فضائی حدود کے دفاع کے ساتھ ساتھ جدید ترین ٹینکوں کی فراہمی ہمارے لیے سب سے زیادہ اہم ہے، اور مجھے یقین ہے کہ اس سلسلے میں یوکرین اور اس کے شرکا کے درمیان مکمل اتفاق رائے پایاجاتا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب مشرقی یوکرین کے باخموت جیسے علاقوں میں جنگ شدت سے جاری ہے اور ہلاکتوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، یوکرین کی قیادت نے اعلان کیا ہے کہ وہ جرمنی میں ہونے والے نیٹو کے اجلاس میں اعلان کردہ بڑی فوجی امداد کے لیے شکر گزار ہے۔ البتہ یوکرین کو جرمنی کے رویئے پر خاصی مایوسی ہے جو اب تک اسے لیوپرڈ دو ٹینک دینے پر راضی نہیں ہوسکا ہے۔
ادھر یوکرین کے صدر کے مشیر کا کہنا ہے کہ یہ جرمن ٹینک روسی حملوں کی تازہ لہر کو پسپا کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔اس سے قبل کریملن کے ترجمان نے خبردار کیا تھا کہ مغربی ملکوں کی جانب سے یوکرین کو بھاری ٹینکوں کی فراہمی بھی روس کو اپنے مقاصد کے حصول سے نہیں روک پائیں گے اور یہ کہ یوکرین کا تنازع طوفان کی طرح علاقے میں پھیل رہا ہے۔
دیمتری پیسکوف نے جنگ یوکرین میں نیٹو کے براہ راست ملوث ہونے کے خطرات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یوکرین میں کشیدگی کم کرنے کے لیے مغرب کو روس کے تحفظات دور کرنا ہوں گے۔
دوسری جانب واشنگٹن میں روس کے سفیر اناتولی انتونوف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے روس کے خلاف ایک کثیرالجہتی اورہمہ گیر جنگ شروع کر رکھی ہے اور امریکہ نے روس کواسٹریٹجک شکست دینے کے لیے جو راستہ اختیار کیا ہے وہ دنیا کو ایک تباہی کے راستے کی طرف لے جا رہا ہے۔