جرمن شہری، یوکرین کو ہتھیار بھیجنے کے خلاف ہیں: جرمن پارلیمنٹ کی رکن کا اعلان
جرمن پارلیمنٹ کی ایک رکن نے کہا ہے کہ اس ملک کے آدھے سے زیادہ شہری یوکرین میں ہتھیار بھیجنے اور لڑائی کے خلاف ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: بعض قانون سازوں اور جرمن ایوان نمائندگان کے ارکان نے یوکرین کو ہتھیار نہ بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
اس حوالے سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن سارہ ویگن کنچٹ نے ڈائی ویلٹ اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جرمن جو امن مذاکرات کے حق میں ہیں اور کیف میں ہتھیار بھیجنے کے خلاف ہیں، انہیں چاہیے کہ وہ امن کے لیے ایک تحریک کے تحت خود کو منظم کریں، ورنہ یوکرین میں جنگ کی صورتحال پیدا ہو جائے گی اور جرمنی یوکرین اور روس کے درمیان تنازعہ میں مزید ملوث ہو جائے گا۔
سارہ ویگن کنچٹ نے جو بائیں بازو کی جماعت سے جرمن پارلیمنٹ کی رکن ہیں، ایک جرمن صحافی "ایلس شوارزر" کے ساتھ مل کر امن چارٹر کے نام سے ایک پٹیشن شروع کی تھی۔ اس پٹیشن پر دستخط کرنے والوں نے جرمن چانسلر اولاف شولٹز سے کہا ہے کہ وہ یوکرین کو ہتھیار بھیجنا بند کر دیں اور روس کے ساتھ امن مذاکرات شروع کریں۔
کہا جاتا ہے کہ 75 ہزار سے زائد جرمن شہریوں نے اس پٹیشن پر دستخط کیے ہیں۔
جرمن پارلیمنٹ کی رکن نے یہ بھی کہا کہ ہمیں فوری طور پر جرمنی میں امن کی تحریک کی ضرورت ہے ورنہ ہم یوکرین کی جنگ میں مزید گہرے اور گہرے دھنس جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں امن کے لیے مذاکرات کرنا چاہیے اور مزید ہتھیاروں کی پیشکش نہیں کرنی چاہیے، اگر یوکرین کو ہتھیاروں کی سپلائی بند نہ کی گئی تو مستقبل قریب میں جنگی طیاروں کو بھی کیف پہنچا دیا جائے گا اور جنگ پھیل جائے گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ چند ہفتے قبل یہ تصور کرنا مشکل تھا کہ جرمنی یوکرین کو ٹینک فراہم کرنے والے پہلے ممالک میں شامل ہو گا، لیکن اب یوکرین کے لیے لڑاکا طیاروں اور طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا معاملہ میز پر ہے، جو نہ صرف جنگ ختم نہیں ہوتی بلکہ یہ تنازعات کو مزید ہوا دے گی۔